You are currently viewing   شانتی

  شانتی

مسرورتمنا

  شانتی

ماریہ اور مایکل اس محلے میں سفٹ ہوے

گھر تو ملا مگر لوگوں کی آوازیں شور غل رات بھر نیند نہیں آی بچے عورتیں سب دروازے کے پاس جمع ہوجاتے

دیکھو مایکل ڈسٹرب تو ھو رہا

مگر رو ہاوس اور کم کرایہ بھی تو ہے ماریہ مجھے تھوڑا شانتی چاھیے میں جس ورک شاپ میں کام کرتا وہاں کیا کم شور ہیے

تم میڈم میری سے بات کیوں نہیں کرتی میں نے دھرم بدلا ہے

تمہاری چاھت میں اور تم نے ہی تو کہا تھا مجھے سارے پرابلم سے نجات مل جاۓگی اپنا مکان

بہت سارے روپیے ذندگی کی نی شروعات کرنے کو ملے گی

ہاں ارجن میں نے کہا تھا

میں کل مادر میری اور فادر جوزف سے بات کرتی ھوں

چلو اسی بات پر اچھی سی چایے ہو.جاے ماریہ ہنس کر چاے بنانے لگی

ارجن ایک پڑھا لکھا نوجوان تھا

مگر آج کل کی پڑھای تو آسمان کی بلندیاں چھو رہی تھیں ڈاکٹر انجنیر ساینٹیس وکیل سب بھرے پڑے تھے اس نے صرف  بارھویں پاس کی تھی فوج میں جانے کا سوچا بیوہ بیمار ماں

کو چھوڑ جانا سکا

ماریہ اسکول میں ٹیچر تھی

اور اسکول کے پاس ہی رھتی مادر میری اسے پیار کرتیں

سکون کی ذندگی گذر رہی تھی تنہا اکیلی مگر چرچ میں جاکر

اسے سکون کا احساس ھوتا شانتی ملتی

ارجن سے ملاقات ھوی وہ چرچ کے چکر لگانے لگا

اسے ماریہ سے سچی محبت تھی اپنا کوی سوارتھ نا تھا

اس نے دھرم کو لے کر کبھی بھی کچھ نہیں سوچا ریاض کے گھر عید پر سویاں ارون کے گھر

گنی پتی بپا کی آرتی پر مودک  سیما کے گھر واہے گرو کا پرشاد جو اصلی گھی کا سوہن حلوہ ھوتا تھا بچپن سے مزے لے کر کھاتا رہا تھا

ماریہ میں تم سے شادی بنانا چاھتا اب توماں بھی نہیں اکیلا ھوں مجھے تم سے بہت پیار مگر تم ہندو ہو ارجن میں اپنا دھرم نہیں بدل سکتی

اچھا وہ مسکرای مگر مجھے پانے کے لیے تم اپنا دھرم بدلوگے

سب ایک ہے ماریہ رام رحیم  مریم گرو نانک سب اچھے مارگ پر چلنے کو کہتے سب کا طریقہ الگ ہیے مقصد ایک

اچھا ماریہ اسے مادر میری اور فادر جوزف کے پاس لے آی

بہت اچھا خیال ہے ارجن تم نے اپنا نیا نام کیا سوچا

ماییکل اس نے کہا

ہاں دھرم بدلنے کے بعد بہت

کچھ ملے گا اچھا مکان جاب

بچوں کی پڑھای پوری کی جایگی بیماری کا خرچا اور بھی بہت کچھ اگر تم چرچ میں نوکری کر لو اور ماریہ کے مکان میں بھی

میڈم میں اس بارے میں ضرور سوچونگا میں نے ماریہ سے پیار  کیا لو کیا اور اسکی بات سن کر

سب راضی تھے

دیکھو تمہارے کہنے پر میں اس گندے سے ماحول میں خود کو ایڈجسٹ کر رہی

ماریہ مجھے وہاں سے سیلری تو ملنے دو تمھارے دھرم ایک اور چیز ہے بنا شادی کے ھم ساتھ رہ سکتے اس نے ماریہ کو چڑھایا تھا اور ماریہ کے ساتھ اس نے سب کچھ پالیا اب وہ ماییکل

بن چکا تھا

اور آج ذندگی کے اس مقام پر

اس کے پاس سب کچھ تھا

وہ اور ماریہ ایک ویلا کے مالک تھے آبادی سے دور  ایکدوسرے کے ساتھ وہ بہت خوش تھے بچے امریکہ میں سیٹل ھوچکے تھے

اور ایک دن ماریہ چلی گی گاڈ کے پاس

اور پھر اکیلا تھا آبادی سے دور

ہر طرف سناٹا مگر شانتی نہیں تھی

وہ شانتی کی تلاش میں بھٹکتا ہوا بہت دور نکل آیا تھا

ماں درگا کے.مندر میں پوجاری جی سب کو پرشاد دے رہے تھے لو بچہ آج ماں کا دوار کھلا ہے

کھانا کھا کر جانا

پرشادلے کر مایکل نے درگا ماں کو دیکھا اور اسکی آنکھیں بھر آیں مگر دل کو شانتی مل چکی تھی

***

Leave a Reply