You are currently viewing مزدور

مزدور

 شیبا  کوثر 

( برہ  بترہ   آر ہ ،بہار )انڈیا ۔

                        (نثری نظم )  مزدور

چند سکوں کی  خاطر
صبح سے شام تک
شہر سے گاؤں تک
نجانے کتنی زندگیاں
دھوپ میں نہا تی ہیں
ارمانوں کو جلاتی ہیں
جب سورج ڈھلتا ہے
گھر کو واپس آتے ہیں
بچوں کی صورت آنکھوں میں لئے
گزرتے ہیں بازاروں سے
تیز تیز قدم بڑھا تے ہوئے
ایک جھولا ہاتھ میں اٹھائے ہوئے
چمکتے کھلونے ،مٹھا ئیاں
خوبصورت لباس، چوڑ یا ں
سب بیکار ہیں
دکھ دیتے ہیں یہ آنکھوں کو
بیچین  کر دیتے ہیں دلوں کو
مجھے تو چاہئے صرف
آٹا،چاول، دال، اور تیل
بچوں کی بھوک مٹانے کو
جینے کی خاطر ہم تو کھاتے ہیں
اور پھر ۔۔۔
تھکن اوڑ ھ کے سو جاتے ہیں ۔۔۔!!!
۔_____________0__________

Leave a Reply