You are currently viewing نعمت

نعمت

درخشاں

                            نظم۔نعمت

گھڑی دو گھڑی اختلاط تھا

تو بھی شکایت تھی تم سے

اب جو نہیں میسر تو

معلوم ہوئی اس کی قیمت

اس جہاں کے لوگوں کا

اکثر یہی رویہ ہے

جو ملا ہے اس کو کم جانا

جو نہیں ملا اس کو عزیز جانا

کب سنبھلیںگے آخر سب

جو ملا ہے آخر کب

قدر کریںگے دنیا والے

جو ملا ہے وہ بھی عزیز ہے

جو نہیں ملا وہ بھی عزیز ہے

***

Leave a Reply