You are currently viewing باکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں اردو زبان وادب کی تعلیم و تدریس

باکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں اردو زبان وادب کی تعلیم و تدریس

ایلدوست ابراہیموف باکو اسٹیٹ یونیورسٹی، آذربائیجان

باکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں اردو زبان وادب کی تعلیم و تدریس

 

جیسا کہ ہم کو معلوم ہے اردو زبان دنیا کی سب سے نئی زبانوں میں سے ایک ہے، اور اس کی تاریخ تفریباً چار سو سال قدیم ہے۔ نئی ہونے کے باوجود یہ زبان آج ساری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ اس کی ایک وجہ اس زبان کی فطری فراخدلی ہے۔ اس میں دنیا کی متعدد زبانوں کے الفاظ ملتے ہیں۔ مثلا سنسکرت، عربی، فارسی، ترکی، انگریزی، فرانسیسی، پرتکالی و غیرہ۔ پھر اردو کا مزاج بھی نہایت جمہوری ہے۔ وسیع المشربی اس زبان کا طرۂ امتیاز ہے۔ اس نئی زبان میں دنیا کے تقریباً تمام موضوعات پربہت سی کتابیں اور مضامین ہیں، مثلا ادبی، شعری، فکری، سائنسی، مذہبی، سماجی اورتعلیمی وغیرہ۔ آج کل اردو زبان دنیا کے بیشتر ممالک میں پڑھائی جاتی ہے۔ آذربائیجان بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں اردو زبان کی باقاعدہ تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔ آذربائیجان کی سب سے بڑی یونیورسٹی، باکوا سٹیٹ یونیورسٹی میں اردو زبان و ادب کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس یونیورسٹی میں اردو زبان و ادب کی اعلیٰ ترین ڈگری یعنی ڈاکٹریٹ تک کی تعلیم کا مکمل انتظام ہے۔ اردو زبان و ادب کے علاوہ یہاں برصغیر پاک و ہند کی تاریخ، جغرافیہ، تہذیب و ثقافت بھی پڑھائے جاتے ہیں۔ باکو اسٹیٹ یونیورسٹی نہ صرف آذربائیجان کی، بلکہ قفقاز کی سب سے بڑی اور قدیم یونیورسٹی ہے۔ یہاں تعلیم و تدریس کا سلسلہ 1919ء میں شروع ہوا۔ اس یونیورسٹی میں سترہ فیکلٹی موجود ہیں اور ان میں سے ایک مشرقی علوم ہے۔ مشرقی علوم کے فیکلٹی میں پہلے صرف تین زبانیں عربی، فارسی اور ترکی پڑھائی جاتی تھیں، لیکن 1991ء میں دوبارہ آزادی حاصل کرنے کے بعد آذربائیجان نے بیرونی ممالک سے خاص طور پر مشرقی ممالک سے تعلقات قائم کی اور مشرقی زبانوں کی اہمیت اور ضرورت کو محسوس کرکے یہاں بھی جاپانی، چینی، کورین اور اردو جیسی دیگر مشرقی زبانوں کی تعلیم و تدریس کا آغاز ہو گیا۔ لہذا 2001ء میں شعبۂ اردو کا قیام عمل میں آیا۔ دوسری زبانوں کے مقابلے آذربائیجان میں اردو زبان میں بہت دلچسپی ہے، کیونکہ اردو زبان اسلامی دنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہونے کے علاوہ آذربائیجان کا بڑا دوست اور برادر ملت کی قومی زبان بھی ہے۔ آذربائیجانی طلبہ وطالبات اس زبان کو بہت شوق سے سیکھتے ہیں۔ ابھی تک شعبۂ اردو سے تقریباًایک سو سے زیادہ طالب علموں نے گریجویشن کی۔ اور پہلی گریجویشن 2005ء میں ہوئی۔ اس شعبے کی ترقی کے لیے جن شخصیتوں نے نمایاں کردار ادا کیا ان میں استاد ایلدوست ابراہیموف، اسلان آگون کے نام قابل ذکر ہیں۔ وہ اساتذہ 2005ء میں شعبۂ اردو سے گریجویشن کرنے کے بعد ماسٹر کی ڈگری حاصل کرکے اسی شعبے میں اردو زبان و ادب پڑھاتے ہیں۔ ایلدوست ابراہیموف نے آذربائیجان میں اردو کی ترقی اور ترویج کے معاملے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ مثلا اس نے آذربائیجانی-اردو کی گفتگو کی کتاب اور پروفیسر آنار کریموف کے ساتھ اردوکی درسی کتابیں لکھی ہیں جوآذربائیجان میں اردو کے باریلکھی ہوئی پہلی درسی کتاب ہے۔اس کے علاوہ ایلدوست ابراہیموف نے ماسٹرز کی ڈگری کے لیے اردوقواعد کا درسی پروگرام لکھا ہے۔ابھی آذربائیجانی-اردو لغت اور چھ جلد وں پر مشتمل اردو کی درسی کتابیں لکھنے میں مصروف ہیں۔ پروفیسرآنارکریموف نیاردو قواعد کی کتاب لکھی ہے۔ اس کے نتیجے میں اردو زبان و ادب کا نام آذربائیجان میں کافی روشن ہوا ہے۔ اور اس کے علاوہ شعبۂ اردو میں فارسی زبان کے لیکچرر شاہین یوسیفلی اردو میں فارسی زبان میں لکھے ہوئے ادیبوں کی شاعری کے بارے میں کام کررہے ہیں۔ ہماری محنت اور اردو زبان سے محبت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ ہمارے زیر نگرانی اب تک چھ طالب علموں کو ایم اے کی ڈگری دی جا چکی ہے۔ آذربائیجان میں پاکستانی سفارت خانہ نے اردو کی ترقی کے معاملے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ مثال کے طور پر شعبۂ اردو کے کتب خانے کو زیادہ کتابیں بطور تحفہ پیش کی ہیں۔ اور خاص دنوں، تہواروں میں شعبۂ اردو کے طالب علموں کو دعوت دی جاری ہے تاکہ وہ پاکستان کے سب تقریب میں بڑی شوق سے شرکت کرکے اردو تہذیب سے بہرور ہوسکے۔ لیکن افسوس ناک بات ہے کہ شعبۂ اردو کے کسی استاد اور طالب علم کو ابھی تک پاکستان جانے کا کوئی موقع نہیں ملاہے۔ ان اساتذہ اور طالب علموں کو پاکستان یا ہندوستان میں اردو زبان و ادب کی تعلیم حاصل کرنے اور اپنے تجربے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ہم سب امید کرتے ہیں کہ آذربائیجان میں اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے اردو ممالک اور اردو طبقہ باکو اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے اساتذہ اور طلبا وطالبات کو پاکستان اور ہندوستان میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ضرور وظیفہ دے گا۔ اس سے آذربائیجان میں اردو زبان وادب کی تعلیم و تدریس کے بہترین مواقع میسر ہوسکیں گے۔

***

This Post Has 2 Comments

  1. Eldost Ibrahimov

    السلام علیکم، بہت بہت مبارک ہو- بہت عمدہ کام ہے اور بہت مفید ہے۔ اس رسالے کی سرگرمی ایک بہت اچھا اقدام ہے۔ رسالے کی مجلس ادارت میں شامل ہونا میرے لئے بھی فخر ہے اور اس لئے آپ کو بہت شکرگزار ہوں-

    1. admin

      آپ کی رضامندی کا بھی شکریہ

Leave a Reply to admin Cancel reply