محمد عادل رضوی زائر
غزل
تری یاد کی جو کلی اک کھلی تھی
اسی سے چمن میں تو رونق ہوئی تھی
ترے وصل نے جس کو زندہ کیا تھا
وہ تیرے محبت کی نازک کلی تھی
یہ تیری ہی چاہت کا حاصل تھا ورنہ
یہ شمعِ محبت جلی جو، بجھی تھی
کدھر کو میں جاتا تری انجمن سے
یہیں سے تو مجھ کو یہ شہرت ملی تھی
بچھڑ کر مگر تُجھ سے ہر شاخِ اُلفت
امیدیں سجا کر ہری کی ہری تھی
کبھی تُجھ کو زائر غزل یہ سناتا
دلِ بےکساں کی یہ خواہش دلی تھی
***