مسرورتمنا
افسانچے
چاند کے پاس جو.ستارہ ہے
موسم بہت خوشگوار تھا
اور سب ملکر مہابلیشور آے تھے
ضحیٰ نے دیکھا اسکی چھوٹی بہن زویا کسی بات پر کھل کھلا کر ھنسی تھی اور سب کہ رہے تھے زویا تم ساتھ ہو تو بہت مزہ اتا ہے واہ کیا ذندہ دلی.ہے
جیو تو اس طرح کھل کر
مگر ضحیٰ سب کے ساتھ.ہو کر بھی تنہا تھی
اشفاق تم نے بھی تو مجھ سے پیار کیا تھا مگر جھوٹا پیار
تمہارے ساتھ گذرے شب وروز مجھے بھلاے نہیں بھولتے
میں اپنی پڑھای کے لیے رکی تھی مگر تم نے تو میری ذندگی روک دی
ماں نے سمجھایا فلمی ہیرو صرف پردے پر ہی پیار محبت دکھاتے ہیں انکا ساتھ ایک خواب ہے مگر مما کی یہ بات مجھے بہت بری لگی
مگر اشفاق تم جھوٹے مکار نکلے
ایک بڑی عمر کی عورت کے شوہر دراصل تم اسے بھی چھل رہے تھے پتہ نہیں کتنی لڑکیوں کو چھلا ہے تم نے
اور اس دن شاپنگ مال میں
تمہارے گود میں وہ گول مٹول سا بچہ بھی تھا
اور وہ اترا کر پبلیک پلیش میں کہ رہی تھی
اشفاق تم ھیرو میرے پاپا کی مہربانی سے بنے ھو
اور وہ کون جسے تم دیکھ کر مجھے اگنور کرنے کی کوشش کررہے
اس نے میری طرف دیکھا کون ہے یہ ڈارلنگ
تم نے مجھے دیکھا نظریں چرا کر کہا اتنے سارے فین میں کس کس کو یاد رکھوں
اور میرے دل کے آسماں پر چاند کے پاس جو ستارہ تھا وہ ٹوٹ کر بکھر گیا
***
چھوٹی سی ملاقات
موسم آج بھی بھیگا بھیگا سا ہے سردی اور چارو طرف برف کی برسات حاکم کو وہ قاتل حسینہ بے طرح یاد آی جس نے پہلے دل سکون اور چین غارت کیا تھا
وہ کھلکھلاتی ہو بکرے کا بچہ پکڑتی اور وہ اس کی گرفت سے نکل جاتا اور ایسے ہی بھاگتے.بھاگتے وہ حاکم سے ٹکرای انہوں نے اسے بانہوں میں بھر لیا اس کشمیری حسینہ کی نیلی آنکھیں ان کے کالے گہرے آنکھوں سے ٹکرا کر دل میں اترتی محسوس ہوی تبھی وہ ایک جھٹکے سے ان سے الگ ہوی اور گھر کی طرف دوڑ لگادی
حاکم بھی دیوانہ وار اسکے پیچھے چلے آے اس قاتل دوشیزہ نے انہیں قتل کردیا تھا
اچانک وہ چونکے وہ ان کے ہاتھوں کو تھام کر بولی
پاپا جی کل میں ہاسٹل چلی جاونگی انہوں نے اسے گود میں اٹھا لیا پاپا جی سب کی مما ہوتی ہیں میری کیوں نہیں
گڑیا وہ تڑپ اٹھے
ماہین تم نے یہ اچھا نہیں کیا
اتنی بھی جلدی کیا تھی
ایک چھوٹی سی ملاقات کو ھم نے ذندگی بنای اور تم گڑیا کو چھوڑ کر چلی گی
اس دن میرے ساتھ سارہ کو دیکھ تم نے تو طلاق لے لیا
اری پاگل وہ میری بہن تھی مگر تم نے سنا کب میں کہنے کی چاہ میں انتظار کرتا رہا اور کورٹ کا فیصلہ بھی آگیا
تم بھروسہ تو کرتی مجھ پہ
مگر نہیں تم بے وفا نہیں تھیں
تمہارے چاچا کی دباو میں آکر تم نے ماں کے لیے یہ سب کیا
تمہاری دولت چھین کر انلوگوں نے تمہیں نکال دیا
سنا ہے تم اب بھی بھٹک رہی ہو
کسی پہاڑی پر ویرانے میں بس اور ٹرین کی بھیڑ میں مجھے اور گڑیا کو تلاش کر رہی ہو
فکر نہ کر یہ چھوٹی سی ملاقات گواہ ہے چاھونگا میں تمہیں چاھونگا
***
خلوص
عادل نماز کے لیے نکلا تو تھوڑی دور پر اپنے ہم عمر بچے کو روتا
دیکھا کیا ہواتمہیں رو کیو رہے ہو کیا نام ہے کہاں رہتے ہو
بھائ میں بہت غریب ہوں ماں
باپ دونوں بھوک اور غریبی نے نگل لیا انہیں
بٹھکتا ہوا اس شہر میں ایا کسی نے کام نہیں دیا
مسجد میں گیا وہاں بھی
مجھے. ایسا کیسا ہوسکتا ہے تم میرے ساتھ چلو مسجد میں روزہ کھولنے کے بعد میں تمہیں
اپنے گھر لے جاونگا
سمیر کو دیکھ کر لوگوں نے کچھ کہنا چاہا مگر وہ عادل کے ساتھ تھا
نماز کے بعد وہ سمیر کو گھر لے گیا امی اسے میرے ایک جوڑے کپڑے دے دو
امی نے مسکرا کر سمیر کو نئے
اور پرانے کپڑے دئے تم عید کے روز انا ہم بہت مزے کرینگے
سمیر رونے لگا میرے دوست میرے بھائ میرا کہیں ٹھکانہ نہیں مجھے سہارا دو اپنے گھر اور ماں کے دل میں تھوڑی جگہ دو وہ بہت رویا
سمیر تم ھمارے ساتھ رہو
سمیر نے کہا عادل ثواب تو سب کمانا چاھتے ہیں مگر خلوص اور انسانیت تیرے پاس ہے عادل نے اسے گلے لگا لیا
***