ڈاکٹر سُمیّہ ساجِد
ای سی جی (ECG)
کاغذ پر بنتی
میرے دِل کی لکیریں
کچھ سیدھی
کچھ آڑی تِرچھی
چھوٹی بڑی
مشین کی زبان میں
جانے کیا کچھ کہتیں
کیا اِن لکیروں کو
میرے دل کی بات
سمجھ آتی ہے ؟
میرے اندر اُٹھتے طوفان
دل میں دفن
اَن کہے، اَن سُنے
افسانے
یہ پڑھ لیتی ہیں ؟
میرے دِل کے
سردخانے میں رکھّی
مُردہ خواہشات
اور زندہ احساسات
کیا یہ جانتی ہیں ؟
ہزاروں لوگوں کی
زندگیوں کے راز بھی
دفن ہیں
میرے دِل کے
قبرستان میں،
دُنیا بھر میں
ہو رہی نااِنصافیاں
موت، بھوک، زیادتی
سب اِس دل کو چُبھتی ہیں
کیا یہ مشین اِنکا بھی
ترجمہ کر سکتی ہے ؟
Dr. Sumaiya Sajid
***