You are currently viewing حمد

حمد

ساجد جلال  پوری

حمد در ’’صنعت ذوالقوافی‘‘(ذو قافیتین)

(اس حمد کے ہر شعر میں دو قوافی کا استعمال ایک ساتھ کیا گیا ہےجیسے پہلے شعر میں جلال ہرسو…لازوال پہلو…..دوسرے شعر میں خوش  خصال مہ رو….اسی طرح مکمل حمد دو قافیوں میں لکھی گئی ہے۔)

حمد

جلیل تیرا جلال ہر سو ۔ الہی جل جلال ربی

سدا ترا لازوال پہلو۔ الہی جل جلال ربی

تو ہی مصور، تو ہی مفکر،تری ہی صنعت ، ترے کرشمے

یہ خوب رو خوش خصال مہ رو ۔ الہی جل جلال ربی

تری ہی صناعی کی دلیلیں یہ خوبصورت حسین چہرے

یہ عارض و خدوخال ابرو ۔ الٰہی جل جلال ربی

خدا کے بندوں پہ وہ اثر ہے، عبادتوں میں خضوع رب ہے

عجب ہے وقت وصال خو بو ۔ الٰہی جل جلال ربی

تو مغفرت کر مری خدایا، میں لے کے آیا ہوں اشک تو بہ

عرق عرق انفعال آنسو ۔ الٰہی جل جلال ربی

جو راہ حق میں شہید ہو کر کریں گے اپنا بدن نچھاور

تو آئے گی بے مثال خوشبو ۔ الٰہی جل جلال ربی

عصائے موسی کا اژدہا ہے ابھی نگلتا ہے سانپ سارے

تو اپنا ساحر نکال جادو ۔ الٰہی جل جلال ربی

شکار صدیوں سے کر رہے ہیں درندے معصوم ہرنیوں کا

مگر ہیں باقی غزال آہو ۔ الٰہی جل جلال ربی

کرو نہ تم حسن کی نمائش، ہے ماں بہن سے یہی گزارش

لو سر پہ چادر سنبھال گیسو ۔ الٰہی جل جلال ربی

خدایا اردو کا پھر ہو جلوہ ، تھا جیسا ماضی میں اس کا رتبہ

ہیں غم میں غالب ,نڈھال خسرو ، الٰہی جل جلال ربی

یہ تجھ سے ساجد کی التجا ہے ، مرے لبوں پہ یہی دعا ہے

کہ لکھ سکوں باکمال اردو ۔ الٰہی جل جلال ربی

Leave a Reply