محمد فاروق بیگ
فیصل آباد
دامن احتیاط
ذرا دھیرے دھیرے چلو
دھیرے دھیرے
یہ سفر زندگی کا ہے
کانٹوں سے پُرہے
ارے جی !
چوکنا ہو جاؤ
نگاہیں تم پر گڑی ہیں
بندوقیں اور پستولیں تھامے،بھالے اور خنجر لیے
اور ان سے بھی بہت تیز
ان نگاہوں کے تیر اور لفظوں کی گولیاں
چوکنا تو رہو لیکن نگاہ منزل پے ہو
زندگی کا یہ سفر محبت کا سفر ہے
شہد سے میٹھا ہے
یاد رکھنا
شہد کی مکھیاں اس کی محافظ ہیں
جنہوں نے قطرہ قطرہ شہد
کٹھنائیوں سے
ایک عرصے میں جمع کیا ہے
ان کا حق فائق ہے
ذرا دھیرے دھیرے چکھنا
یہ محبت ہے
***