وقاراحمد
دو نثری نظمیں
یہ کیسا انصاف ہے
مائی لارڈ!
پہلے کیس میں وہ عورت بے گناہ تھی
اس کا گناہ طرف اتنا تھا
کہ اس نے گاٶں کے ایم پی اے کی بھینسوں کا
گوبر پہنکنے سے انکار کیا
اس بات پر اُسے بہت مارا گیا
اس کے جسم پر زخم تو دیکھے تھے آپ نے
اس کے نشی شوہر نے بھی اس کے خلاف گواہی دی
اور کہا کہ اس کو میں نے مارا تھا
آپ نے اس کو سچ مان لیا
کیونکہ عدالت کو ثبوت چاہیے ہوتے ہیں
مائی لارڈ!
دوسرے کیس میں وہ عورت بے گناہ تھی
اس کا گناہ طرف اتنا تھا
کہ وہ اپنی بھوک کو مٹانے کے لئے شادیوں میں
ڈانس کرتی تھی
اسے کیا پتہ تھا آج وخشیوں کے گاٶں ڈانس کےلئے
جا رہی ہے
پہلے وہ اس کا دانس دیکھتے رہے
پھر وخشیوں کی طرح
اس کے جسم کو نوچتے رہے
اس کے پاس بھی اس کے جسم کے سوا
کوئی گواہ نہیں تھا
مائی لارڈ!
تیسرے کیس میں وہ عورت بے گناہ تھی
اس کا گناہ طرف اتنا تھا
کہ وہ اپنے آشنا کے ساتھ بھگاتے وقت پکڑی گئی
گاوں والوں نے اس کے آشنا کو کچھ نا کہا
پر اس عورت کو غیرت کے نام پر
قتل کردیا
کیونکہ اس عورت کا باپ غریب
اور لڑکے کا باپ ایم پی اے تھا
مائی لارڈ!
کب تک عورت پر ظلم ہوتا رہے گا؟
کب تک عدالت عورت کو سزا دیتی رہے گی؟
مائی لارڈ!
کب تک عورت ہوس کا نشانہ بنتی رہے گی؟
کب تک ہوس سے دوچار عورت کو سزا ملتی رہے گی؟
مائی لارڈ!
کب تک عورت قتل ہوتی رہے گی؟
کب تک عورت کے قتل کو چھپایا جائے گا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں لڑ سکتی ہوں
تم مجھے کمزور
سمجھتے ہو
میں کمزور نہیں ہوں
میں لڑ سکتی ہوں
اس بھیڑے سے
جو آنکھوں کو نوچتا ہے
میں لڑ سکتی ہوں
اس شیر سے
جو بدن پر حملہ کرتا ہے
میں لڑ سکتی ہوں
پدر سری کے
اس سانڈ سے
جو مجھے کچل
دینا چاہتا ہے
میں نکال لوں گی
اس بھیڑے کی آنکھیں
جو میری آنکھوں پر
حملہ کرے گا
میں مار دوں گی
اس شیر کو
جو مجھے مارنا چاہیے گا
میں کچل ڈالوں گی پدر سری کے
اس سانڈ کو جس نے میری
گردن پر پاٶں رکھا
میں کمزور نہیں ہوں
میں لڑ سکتی ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔