علیزےنجف
سرائے میر اعظم گڈھ
غزل
لفظ ہی جب روٹھ بیٹھے تو اثر آیا تو کیا
سکتہ سی آنکھوں میں حرف معتبر آیا تو کیا
زندگی تھی قید جس کے لمس کے احساس میں
جاں بہ لب لمحات میں وہ چارہ گر آیا تو کیا
جس کے لفظوں میں نہ تھی جذبات کی کوئی رمق
رسم دنیا کے لئے وہ نوحہ گر آیا تو کیا
لذت صحرا نوردی دشت پیمائی کا ذکر
ہم سفر ہی جب نہیں رخت سفر آیا تو کیا
وحشت افلاس سے جب بجھ گئے آنکھوں کے دیپ
پرسہ دینے کے لئے میر شہر آیا تو کیا
دل کے اس رشتے کا ہی جب مان وہ نہ رکھ سکے
نام میرا ان کے ہونٹوں پر اگر آیا تو کیا
کب کہا ہے کہ محبت وصل سے مشروط ہے
جاتے جاتے ہی سہی وہ آشفتہ سر آیا تو کیا