You are currently viewing غزل-نصرت عتیق

غزل-نصرت عتیق

نصرت عتیق گورکھپوری

غزل

سِیاسَت کرنے والے تو سِیاسَت کر رہے ہیں

ہمی بیکار بیٹھے ہیں محبت کر رہے ہیں

کئ    کِردار تو    ہم لوگ  ایسے جانتے ہیں

ہمارے دِل پہ جو اب بھی حُکومت کر رہے ہیں

نیا ہوتا ہے کچھ تو، آپ کو حیرت یہ کیسی

وہ سارے کام اپنے، عین فطرت کر رہے ہیں

زمانہ   اپنی    ہی رفتار سے چلتا رہیگا

یہاں کچھ لوگ تو بیکار عُجلت کر رہے ہیں

ہمی اک ہیں جو بیٹھے ہیں یہاں منھ بند کرکے

شکایت کرنے والے تو شکایت کر رہے ہیں

ہمارا پھر کوئی حق ہم سے چھینا جائیگا کیا؟

وہ ہم پہ جو نئ، اپنی عنایت کر رہے ہیں

ضرورت مند کی اِمداد کرتے ہیں خوشی سے

الگ انداز کی ہم بھی عبادت کر رہے ہیں

اُنھیں تنہائی کا اِحساس نصرت کیسے ہوگا

جو پودھوں سے پرندوں سے محبت کر رہے ہیں

***

Leave a Reply