ظہیرن حسنین
پاکستان
غزل
تجھ سے بچھڑ کے زندہ ہوں
میں نے کب کہا تھا مر جاٶں گا
بات نہ کرنامجھ سےاداسی کی اب
زور زور سے۔۔۔۔۔۔۔ قہقہے لگاٶں گا
فقط دل ہی نہیں روح بھی ہے زخمی
خود ہی زخموں پر مرہم لگاٶں گا
کیا کہا کہ محبت سچی ہے آپ کی
یعنی کہ پھر سے دھوکہ کھاٶں گا
محبت اور تو۔۔۔۔ارے چھوڑ جانے دے
اب کہ تیرا پردہ نہ رکھ پاٶں گا
وصلِ یار کی تمنا نہ ہجرِ یار کا خوف
سدا کی طرح تجھے منافق ہی پاٶں گا
***