You are currently viewing غزل

غزل

عبدالرازق

ریسرچ ا سکالر،یونیورسٹی آف حیدرآباد،تلنگانہ،انڈیا۔

رابطہ: 8825062503

غزل

آسماں سے چلا آیا چاند تاروں سے ہو کر

چمچماتے ڈگمگاتے ان ستاروں سے ہو کر

مدتوں سے تھی یہ خواہش،چاند سے ہو سامنا

چاند بھی شرما رہا ہے شرمساروں سے ہو کر

کہتا تھا وہ چاند تارے آسماں سے لائے گا

پھر زمیں پر وہ چلے گا ترسگاروں سے ہو کر

آسماں پر چاند شب بھر ڈگمگاتا ہی رہا

جب کہ سورج آج آ نکلا شراروں سے ہو کر

آسماں سے لوٹ آیا ہے وہ چندر یان قْل

سرزمیں ہندوستاں نکلے بہاروں سے ہو کر

لوگ سمجھے ہیں کہ ناداں ہے وہ، جیسے بے خبر

زندگی سے گزرا ہوں عبدؔل اشاروں سے ہو کر

***

غزل

چاند ہے وہ نظارت نہ کر

اس طرح کی شرارت نہ کر

اس کی بھی آرزو چاند ہے

ہر کسی سے جسارت نہ کر

آسماں سے محبت اگر

تو زمیں سے حقارت نہ کر

جب غزل سے تو واقف نہیں

شعر خواں میں صدارت نہ کر

چاند سورج ہٹا کے ذرا

تیرگی کی زیارت نہ کر

چاک دامن بے قابو اگر

اس طرح کی وزارت نہ کر

چاند سے تو گلہ ہے اگر

آسماں سے مدارت نہ کر

موت عبدل ہے واجب مری

زندگی کی سفارت نہ کر

***

Leave a Reply