You are currently viewing غزل

غزل

نگار فاطمہ انصاری

غزل

مشعلیں روشن ہوئی ہے فقط تیرے ذکر سے

ڈر لگتا ہے مجھ کو فقط تیرے قہر سے

خاک کے زرے سے کوہینور بن گیا میں

ایک نظر کرم جو ہوا تیری نظر سے

تیرے ذکر سے  کچھ اس طرح مفید ہوا

قلم بن گیا ایک معمولی شجر سے

کنج اے قناعت ہوں اس سنگ جہاں میں

تھک چکا ہوں اب مسلسل اس سفر سے

تیری تجلی-اے-نگاہ جو میسر ہوگی مجھ کو

پھر یو ہوا کہ چشمہ بن کے نکلا کسی پتھر سے

***

Leave a Reply