گلزار احمد سوہل
غزل
چلتی کشتی کا سفر ہر شخص کو مثل ِقمر لگتا ہے
ناؤ رُک جائے تو ہر قطرہ بھنور لگتا ہے
وہ جو اُڑتے ہی بدل لیتاہے پیرہن اپنا
ایسے طائر کی آزادی سے ڈرلگتا ہے
چھاؤں دُعاؤں کی ہو یا سبزشاخوں کی
اُن کے سایے کا ہر لمحہ ثمر لگتا ہے
تپتی دُھوپ میں پیاسے بچے کو اکثر
ماں کا پیوند لگا آنچل ہی کیوں گھر لگتا ہے؟
ٹوٹے خوابوں کومحلوں میں دیکھ کرگلزارؔ
کیوں تمہیں اَمیروں کا یہ ہنر لگتا ہے؟
Gulzar Ahmed Sohil
Senior Research Fellow Department Of Urdu
Faculty Of Arts/Oriental Languages University Of Jammu,180006
Ph.No,9149802118