You are currently viewing غزل

غزل

محمد اظہر الدین

ہوگلی محسن کالج

غزل

مجنوں کے شہر میں تمہیں پتھر ہی ملیں  گے

پتھر تو پھر پتھر ہے، ستم گر بھی ملیں   گے

ستارے  بھی  ملیں  گے، سیارے  بھی ملیں گے

ٹوٹے  ہوئے   تارے  ،   فلک پر نہ  ملیں گے

یادوں میں میری تم ملتے ہی رہو گے

یادوں میں نہ صحیح،  خوابوں میں ملیں گے

ملتے  ہیں  یوں تو  بھری  بزم  میں سب  سے

ملنا جو  ان  سے  ہو، تنہائی  میں  ملیں   گے

ملتا   نہیں    سکون   ،  دیکھے  بنا  ان  کو

مل جائے جو سکون تو  پھر،مل کر  ملیں گے

***

Leave a Reply