ڈاکٹرمصطفیٰ سرپر آلاپ
قرققلہ یونیورسٹی شعبہ ترکی زبان و ادب
ماضی سے آج تک تركى سےانقرہ یونیورسٹی میں اردو تدریس
دیباچہ
اردو زبان پاکستان کی سرکاری زبان ہے ۔ اردو زبان اور ادب کی کرسیاں دنیا کے بہت سے ممالک میں واقع ہیں۔
ترکی کی تین یونیورسٹیوں انقرہ، استانبول اور قونیہ میں اردو زبان کے شعبے موجود ہیں.[1]
ترکی میں سب سے قدیم اور بڑا شعبہ انقرہ یونیورسٹی میں اردو کی تدریس کا آغاز۱۹۵۶ میں ہوا اور اسی شعبے میں حکومت پاکستان کی طرف سے اردو چیئر قائم کی گئی.[2]
انقرہ یونورسٹی میں اردو کی تدریس کا آغاز ۱۹۵۶ میں ہوا اور اسی سال اس شعبہ میں حکومت پاکستان طرف سے اردو چیئر قائم کی گی گئی. اس چیئر پروفیسر داؤد رہبر کا تقرر ہوا. پروفیسر داؤد نے تین سال اس چیئر پر کام کیا اور پھر کینیڈا چلے گئے. ان جانے کے بعد کچھ عرسہ یہ شعبہ بند رہا، لکین ڈاکٹر طاہر فاروقى مرحوم کے تقرر کے بعد شعبے پھر سے كام كرنا شروع كر ديا اور پهر آج تک اس میں کوئی رکاوٹ آئی.[3]
ڈاکٹر طاہر فاروقی کے بعد ڈاکٹر حنیف فوق اور پھر ان کے بعد ڈاکٹر عبادت بریلوی اس چیئر پرفائزر ہے. ۱۹۸۸ میں اس چیئر پر راقم کا تکرر عمل میں آیا. راقم نے یہاں سات سال کام کیا اور ۱۹۹۵ میں ریٹائرمنٹ کے بعد بھی شعبہ سے وابستہ ہے.[4]
شروع میں اس شعبے كا نام (شعبہ زبان اردو) تها لكين بعد اس میں ( شوبہ اردو زبان و ادب) رکھ دیا گیا. ہے البتہ چیئر کا نام (اردو پاکستان سٹڈیز چیئر) ہے. اس شعبے سے اب تک تقريباً آٹھ ہزار طالب علم فارغ التحصیل ہو چکے ہیں.[5] لكين آج یہ تعداد بڑھ گئی ہے.
انقرہ یونیورسٹی میں اردو اختیاری مضمون ہے اور چار سالہ یونیطرسٹی کورس میں شامل ہے. جب پاکستان سے ڈاکٹر اے. بى. اشرف انقرہ یونیطرسٹی میں آئے تو یونیورسٹی میں ایم اے اردو کلاس با قاعدہ شروع ہوئی.[6].
ڈاکٹر اے. بى. اشرف انقرہ یونیطرسٹی میں کئی سال خدمت كر چکے ہیں اور اپنے سبق میں انہوں نے اپنے طلباء کو مفید معلومات دیں۔ اس نے خاص طور پر اپنے طلباء کو اردو سے ترک زبان میں ترجمہ کرنے کی تکنیک سکھا ئیں. اس نے اپنے بہت سارے طلباء کو تعلیمی برادری میں بھی لائے تھے. انہوں نے بہت سے کتابیں اور مضامین لکھے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو کو ۱۹۹۷ میں آئے اور ۴ سال خدمات انجام دیں، ڈاکٹر انوار احمد نے انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو سے کام کرتے ہوئے کے دور میں اپنے طلبا کو بہت مفید معلومات سکھائیں۔ انہوں نے بہت سے کتابیں اور مضامین لکھے ہیں۔ ڈاکٹر انوار احمد، کام کرنے کے بعد جاپان چلا گیا اور اوساکا یونیورسٹی میں کام کیا، پهر پاکستان واپس آئے اور پاکستان مقتدرہ قومی زبان ادارے کا صدر بن گیا۔
پروفیسر ڈاکٹر سعادت سعید انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو کو ۲۰۰۱ میں آئے اور ۴ سال خدمات انجام دیں، ڈاکٹر سعادت سعید نے انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو سے کام کرتے ہوئے کے دور میں دوسرے اہم پاکستانی پروفیسرز کی طرح اپنے طلبا کو سننے ، ترجمہ کرنے ، لکھنے ، بولنے اور پڑھنے میں معلومات سکھائیں۔ ڈاکٹر سعادت سعید، انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو کام کرنے کے بعد پاکستان واپس آئے اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں کام كر چکے ہیں۔ انہوں نے بہت سے کتابیں اور مضامین لکھے ہیں۔
انقرہ یونیطرسٹی شعبہ اردو کی کامیابی اور ترقی میں زیادہ تر حصہ شوبے کے نگران ڈاکٹر شوکت بولو کا جو ۱۹۶۴ سے اس شوبے کے ساتھ واباستہ ہیں. وہ ترک ہیں اور پنجاب یونیورسٹی میں پانچ سال زیر تعلیم رہ چکے ہیں. بولو، ايم اے کے تعلیم پاکستان میں کئے اور پى ايچ ڈی کے تعلیم انقرہ یونیورسٹی سے اردو ادب میں کی.[7]
شوكت بولو، طویل عرصہ تک انقرہ یونیورسٹی میں کام کرنے کے بعد ریٹائر ہوا اور ۲۰۱۳ سال میں انتقال ہوگیا. شوكت بولو نے بہت سارے طلباء کو تعلیم دی۔ انہوں نے اردو کے میدان میں بہت سے مضامین اور کتابیں لکھیں ہیں۔ وہ ایک استاد تھا جس نے پہلے ترکی-اردو لغت تیار کیا تھا.
ڈاکٹر سلمیٰ بینلی نے گریجویشن اور ایم اے انقرہ یونیطرسٹی شوبہ اردو مین کیا ایم اے کے دوران میں ( ضرب کلیم اور اقبال) کے عنوان پر مقالہ لکھا.[8]
انہوں نے ۱۹۹۴ میں (جدید اردو شاعری ۱۸۵۷ – ۱۹۰۰) کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی اور اسسٹنٹ پروفیسر ہو گئیں.[9] انہوں نے بہت سے مضامین بھی لکھے.
ڈاکٹر سلمیٰ بینلی انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو کے ایک ناقابل فراموش اساتذہ تھى. جب ڈاکٹر سلمیٰ بینلی نے یونیورسٹی میں ملازمت کررہے تھے تو انہوں نے اپنے طلاب کو بہترین انداز میں اردو زبان کی تعلیم دی.
شعبے کی دوسری ریسرچ اسکالر خانم ڈاکٹر گلسرین ہالیجی ہیں، انہوں نے بھی گریجویشن، ایم اے اے اور پی ایچ ڈی اسی شعبے سے کی، ان پى ايچ ڈی کے مقاے کا عنوان ہے، (جنوبی ایشیا میں مغلوں کا ثقافتی اور على ورثہ) اس مقالہ کی تکمیل کے بعد ان کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی جا چکی ہے، انہوں نے اس سے پہلے ایم اے کے لیے جو مقالہ لکھا اس کا عنوان تھا ( تزک جہانگری کے بنیادی موضوعات). [10]ڈاکٹر گلیسرین ہالیجی انقرہ یونیورسٹی پر کام کی گلیسرین ہالیجی نے (اردو کہانیاں سلیکشن) کے نام سے ایک کتاب لکھی۔
اردو شعبے کی دوسری محاققہ خانم پروفیسر ڈاکٹر آسمان بلین ازجان ہیں، آسمان ازجان تقريباً ڈھائی سال اورنیل کالج لاہور میں گزارے اور وہان سے اردو زبان میں ڈیپالومہ لیا. ايم اے اردو انقرہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے کیا اور ایم اے کے لیے ( محمد حسین آزاد، حیات و آثار) کے عنوان سے مقالہ تیار لیا. ازجان، پى ايچ ڈی کا کورس ورک کامیابی سے مکمل کر چکى ہیں.
پروفیسر ڈاکٹر آسمان بلین ازجان، (اردو نثر) نام سے ایک کتاب شائع کی. ابهى انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو کے صدر ہیں. انہوں نے بہت سے مضامین لکھے ہیں
ڈاکٹر جلال سوئیدان انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو کے اہم استاد ہین، وہ پہلے ترک طالب علم ہیں جنہوں نے اورنٹل کالج لاہور سے اردو میں ایم اے کیا. [11]ڈاکٹر جلال سوئیدان انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو میں محمد اقبال کے موضوع پر ڈاکٹریٹ طعلیم کیا.
ڈاکٹر جلال سوئیدان نے بہت سے مضامین اور غالب، اقبال کے موضوع پرکتابیں شائع کیا. مصتفی کمال آتاترک کے ( نطق) ناموں کے کتاب کوتركى سے اردو کو ترجمہ کرشائع کیا. ڈاکٹر جلال سوئیدان نے اے بی اشرف کے ساتھ اردو ترکی – ترکی اردو لغت شائع کیے.
ڈاکٹر مسطفیٰ سرپر آلاپ بھی انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو سے کامیابی طور پر گریجویشن کیا. اس نے ایم اے کا تعلیم كو انقرہ یونیورسٹی شعبہ اردو میں (ترکی میں محمد اقبال اسٹڈیز) عنوان سے مقالہ تیار لیا. پى ايچ ڈی کے تعلیم قرققلہ یونورسٹی میں (اردو اور ترک ادب کے تعلقات) کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی. ڈاکٹر مصطفیٰ سرپر آلاپ، اردو اور ترک ادب کے تعلقات کے موضوع پر مضامین لکھے ہیں اور ۲۰۲۰ میں ، اس نے اردو میں ایک بنیادی سیکھنے کی کتاب شائع کی جس کا نام ( اردو سیکھ رہا ہوں) تھا.
نتیجہ
ماضى سے آج تک انقرہ یونیطرسٹی شعبہ اردو میں اردو زبان و ادب کی تعلیم نئی تعلیم کے ساتھ جاری ہے. تعليم میں ٹیکنالوجی کی ہر موقع موجود ہے. انقرہ یونیطرسٹی شعبہ اردو میں انڈرگریجویٹ ، ایم اے اور ڈاکٹریٹ کی تعلیم آج بھی جاری ہے جیسا کہ ماضی کی طرح تھا.
حوالہ
ڈاکٹر اے بی اشرف، ترکی میں اردو-ایڈیٹر: ڈاکٹر انعام الحق جاطید، بیرونی ممالک میں اردو، مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد، ایس ٹی پرنٹرز، ۱۹۹۶
چوہدری احمد خان (عليگ)و اردو سركارى زبان، میٹرو پرنٹرز، لاہور، انجمن ترقى اردو پنجاب، ۱۹۹۱
ڈاکٹر اے بی اشرف- ڈاکٹر گلسرین ہالیجی آبائی، ترکی میں اردو پیش رفت،ایڈیٹر: پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد، انقرہ اردو سینار، پاکستان ٹیچرز فورم، بيكن بكس گلگشن، ملتان – پاكستان، ۱۹۹۸
[1]چوہدریاحمدخان (عليگ)واردوسركارىزبان،میٹروپرنٹرز،لاہور،انجمنترقىاردوپنجاب،۱۹۹۱،پ: ۲۱۱
[2]ڈاکٹراےبیاشرف- ڈاکٹرگلسرینہالیجیآبائی،ترکیمیںاردوپیشرفت،ایڈیٹر: پروفیسرڈاکٹرانواراحمد،انقرہاردوسینار،پاکستانٹیچرزفورم،بيكنبكسگلگشن،ملتان – پاكستان،۱۹۹۸،پ: ۱۳
[3]ڈاکٹراےبیاشرف،ترکیمیںاردو-ایڈیٹر: ڈاکٹرانعامالحقجاطید،بیرونیممالکمیںاردو،مقتدرہقومیزباناسلامآباد،ایسٹیپرنٹرز،۱۹۹۶،پ: ۶۱
[4]ڈاکٹراےبیاشرف- ڈاکٹرگلسرینہالیجیآبائی،ترکیمیںاردوپیشرفت،ایڈیٹر: پروفیسرڈاکٹرانواراحمد،انقرہاردوسینار،پاکستانٹیچرزفورم،بيكنبكسگلگشن،ملتان – پاكستان،۱۹۹۸،پ: ۱۳
[5]ڈاکٹراےبیاشرف،ترکیمیںاردو-ایڈیٹر: ڈاکٹرانعامالحقجاطید،بیرونیممالکمیںاردو،مقتدرہقومیزباناسلامآباد،ایسٹیپرنٹرز،۱۹۹۶،پ: ۶۲
[6]چوہدریاحمدخان (عليگ)واردوسركارىزبان،میٹروپرنٹرز،لاہور،انجمنترقىاردوپنجاب،۱۹۹۱،پ: ۲۱۲
[7]ڈاکٹراےبیاشرف،ترکیمیںاردو-ایڈیٹر: ڈاکٹرانعامالحقجاطید،بیرونیممالکمیںاردو،مقتدرہقومیزباناسلامآباد،ایسٹیپرنٹرز،۱۹۹۶،پ: ۶۲
[8]ڈاکٹراےبیاشرف،ترکیمیںاردو-ایڈیٹر: ڈاکٹرانعامالحقجاطید،بیرونیممالکمیںاردو،مقتدرہقومیزباناسلامآباد،ایسٹیپرنٹرز،۱۹۹۶،پ: ۶۴
[9]ڈاکٹراےبیاشرف- ڈاکٹرگلسرینہالیجیآبائی،ترکیمیںاردوپیشرفت،ایڈیٹر: پروفیسرڈاکٹرانواراحمد،انقرہاردوسینار،پاکستانٹیچرزفورم،بيكنبكسگلگشن،ملتان – پاكستان،۱۹۹۸،پ: ۱۶
[10]ڈاکٹراےبیاشرف،ترکیمیںاردو-ایڈیٹر: ڈاکٹرانعامالحقجاطید،بیرونیممالکمیںاردو،مقتدرہقومیزباناسلامآباد،ایسٹیپرنٹرز،۱۹۹۶،پ: ۶۴
[11]ڈاکٹراےبیاشرف- ڈاکٹرگلسرینہالیجیآبائی،ترکیمیںاردوپیشرفت،ایڈیٹر: پروفیسرڈاکٹرانواراحمد،انقرہاردوسینار،پاکستانٹیچرزفورم،بيكنبكسگلگشن،ملتان – پاكستان،۱۹۹۸،پ: ۱۷