ڈاکٹر سہیم الدین خلیل الدین صدیقی
شعبہ اردو،سوامی رمانند تیرتھ مہاودیالیہ امبا جوگائی، ضلع بیڑ، مہاراشٹر
مذہبی صحیفے اور انسانی اقدارکی تبدیلی
اِشاریہ
مذہب، صحیفے، قرآن، بائبل، وید، بھگود گیتا، تریپیٹ،اِنسانی اقدار، تبدیلی، صفت نسبتی، عربی، اُردو، ہندی وغیرہ۔
تلخیص
صحیفہ ’عربی‘ زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی ’کتاب، رسالہ یا ایسی کوئی کتاب جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی رسول پر اتاری گئی ہو۔ جن میں بالخصوص مذہب اسلام میں بطورصحیفے توریت، زبور،انجیل اور قرآن شامل ہے۔ نیز دیگر مذہب کی بات کی جائےتو ہندو مذہب میں مذہبی صحیفے کہ طور پر ویدک ادب وبھگود گیتاشامل ہے جبکہ بدھیزم میں تریپیٹک اور کریسچن کامذہبی صحیفہ بائبل وغیرہ قابل احترام کتابیں تسلیم کی جاتی ہیں۔ مذکورہ تمام مذہبی صحیفے کے ضمن میں یہ کہا جائے تو بے جاں نہ ہوگاکہ تمام مذہبی کتابیں انسان اور انسانی اقدار کے ضمن میں ہیں اور ان کتابوں میں ایک خدا کے تصور کو بیان کیا گیا ہے۔ چاہئے پھر وہ مذہب اسلام ہویا پھرہندو ہو، کریسچن ہویا بودھ ہو۔ عہد حاضر کے تقاضوں کی بات کریں تو سب سے پہلے مذہب اسلام کی مذہبی کتاب قرآن شریف میں ایک اللہ کا ذِکر ملتاہے۔ حالانکہ بائیبل قرآن سے قبل اِنجیل کےنام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی۔ لیکن اُسکی کوئی مستند نقل کہیں آج دیکھنے کو نہیں ملتی۔ بحر حال قرآن میں اِس کا اعتراف ملتا ہے رہیں بات ایک اللہ کی تو ذیل کی آیات کریمہ ملاحظہ کیجئے۔
بحوالہ قرآن مجید: قل ھو اللہ احد۔اللہ الصمد۔لم یلد؛ ولم یولد۔ولم یکُن لہ کُفُوَا احد۔(سورۃ اخلاص)
ترجمہ کنزالاایمان : تم فرماؤوہ اللہ ہے ایک ہے۔اللہ بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی اولاد اورنہ وہ کسی سے پید ہوا اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی۔
تمام مذہبی صحیفے ایک خدا کے تصور کا نہ صرف بیان کرتے ہیں بلکہ اس پر یقین بھی کرتے ہیں یہ یقین ہی انسانی زندگی میں اقدار کو پروان چڑھاتا ہے۔ اقدار غیر تحریراصول و ضوابط کا نام ہے۔ جس کو اِنسان بنا کسی کے دباؤ میں بذات خود اپنے آپ پر نافذ کرتاہے۔ جس کے لغوی معنی انسانی اصول، پیمانہ اور قدر و قیمت کے ہوتے ہیں، جو عام طور پر صفات انسانی پر مشتمل ہیں۔ رہی بات تبدیلی کی تو یہ ایک مسلسل چلنے والا عمل ہے۔ جو رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا جس پر مفصل گفتگو مقالےمیں کی گئی ہے۔
مذہبی صحیفے اور انسانی اقدارکی تبدیلی
مذہب ‘عربی’ زبان کا لفظ ہے، جس کے لغوی معنی عقیدہ، دین، دھرم ، مسلک ، آئین، طریقہ يا پھر راستے کے ہوتے ہیں۔ ہندوستان بین الاقوامی مذاہب وعقائد سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا مُلک کہلاتا ہے۔ جو ساری دُنیا میں جمہوریتی مُلک کے طور پر اپنی شناخت قائم کئے ہوئے ہیں۔ اس جمہورتی ملک میں متعداد مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں جن میں ہندو،مسلم، سیکھ، عیسائی، بدھ اور جین قابل ذکر ہیں اُن مذاہب کے ماننے والے لوگوں کہ اپنے اپنے صحیحفے موجود ہیں۔ صحیفہ ‘عربی’ زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنیٰ کتاب، رسالہ ،یا پھر کوئی ایسی کتاب جواللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی رسول پر اتاری گئی ہو۔ جن میں بالخصوص مذہب اسلام میں بطورصحیفے توریت، زبور،انجیل اور قرآن شامل ہے۔ نیز دیگر مذہب کی بات کی جائےتو ہندو مذہب میں مذہبی صحیفے کہ طور پر ویدک ادب وگیتاشامل ہے جبکہ بدھیزم میں تریپیٹ اور کریسچن کامذہبی صحیفہ بائبل وغیرہ قابل ذکر و قابل احترام کتابیں تسلیم کی جاتی ہیں۔ مذ کورہ مذاہب کی کتابوں کی بات کی جائے تو مذہبی صحیفے کے طور پر عہد حاضر میں مذہب السلام کا مذہبی صحیفہ قرآن مجید کو تسلیم کیا جاتا ہے، ہندو مذہب میں مذہبی صحیفے کے طور پر وید ادب اور بھگود گیتا شامل ہے جبکہ بدھ مذہب میں تریپیٹ اور کریسچن یعنی عیسائیوں کی مذہبی کتاب و صحیفہ بائبل قابل احترام کتابیں تسلیم کی جاتی ہیں۔
البتہ تمام مذہبی صحیفوں کا انسانی اقدار کے ضمن میں جائزہ لیں تو ان صحیفوں میں انسان کی فلاح بہبود کے تعلق سے انتہائی خوبصورت اور سلیقہ مند ہدایتیں ملتی ہیں جو انسان کی عملی زندگی کو نا صِرف کامیاب بناتی ہے بلکہ نت نئی راہ ہموار کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔ تمام مذہبی صحیفے انسان کے اخلاقی اقدار کی ترجمانی کرتے ہیں۔اورایک خدا کا تصور بھی بیان کرتے ہیں۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ اپنے رسول اکرم محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ تم کہو:
قل ھو اللہ احد۔ اللہ الصمد۔ لم یلد؛ ولم یولد۔ ولم یکُن لہ کُفُوَا احد۔ (بحوالہ قرآن مجید،سورۃ اخلاص)
ترجمہ کنزالاایمان: تم فرماؤوہ اللہ ہے، ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی اولاد اورنہ وہ کسی سے پید ہوا اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی۔
حالانکہ قرآن سے بہت قبل تورات، زبور اور اِنجیل میں یہ بیان کیا جا چکا تھا اللہ ایک ہے اس کا کوئی ثانی نہیں وہ اکیلا ہے واحد جو دنیا کا نظام چلاتا ہے جس کو آگے چل کر متعداد تبدیلیوں کے باوجود بائبل میں کہا گیا ہے کہ:
Verse Concepts :“Hear, O Israel! The Lord is our God, the Lord is one! Deuteronomy 6:4
سنواے اسرائیل! ہمارا خدا رب ہے اوررب ایک ہے۔ استثنا(ایت)6:4 (بائیبل)
اسی طرح سے وید ادب میں بھی یہی تصور ملتا جوکہ غیر مسلم طبقہ کی سب سے معتبر اور مستند مذہبی صحیفہ سمجھی جاتی ہے اِس کتاب میں بھی مختصر تبدیلی کے ساتھ انسانی اقداراور ایک خدا کا تصور ملتا ہے جِس کی تفصیل ذیل میں چند شلوک کے ذریعے یوں بیان کی جارہی جس میں ایک خداوایک پرمیشور کابیان دکھائی دیتا ہے ملاحظہ ہو:
इन्द्रं मित्रं वरुणमग्निमाहुरथो दिव्य: स सुपर्णो गरुत्मान् । एकं सद् विप्रा बहुधा वदंत्यग्नि यमं मातरिश्वानमाहु: ।। -ऋग्वेद (1-164-46) भावार्थ :जिसे लोग इन्द्र, मित्र, वरुण आदि कहते हैं, वह सत्ता केवल एक ही है; ऋषि लोग उसे भिन्न-भिन्न नामों से पुकारते हैं।
گوگل ترجمہ :
وہ اندرا، مترا، ورون، اگنی، الہی رتھ، گڑو، گڑو اور گڑو کہتے ہیں۔ برہمن بہت سے طریقوں سے خدا کی ایک اعلیٰ ہستی کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ رگ وید (1-164-46)
معنی: وہ ہستی جسے لوگ اندر، مترا، ورون وغیرہ کہتے ہیں، صرف ایک ہے۔ علماء اسے مختلف ناموں سے پکارتے ہیں۔
مذکورہ بالا اقتباسات کے ضمن میں بات کی جاۓ تو تمام مذہبی صحیفے ایک اللہ،ایک خدا اور ایک بھگوان کا تصّوربیان کرتے ہیں۔ یہی ایک خدا کا تصور ہی ہے جو اِنسانی زندگی میں اخلاقی، سماجی اورمذہبی اقدارکو پروان چڑھانے نمایاں رول ادا کرتے ہیں۔ مذہبی صحیفوں میں اِنسانی اقدار کی تبدیلی کو بیان کرنے سے پہلے اقدار کیا یہ جان لینا ضروری ہے۔ اقدار، قدر کی جمع قدر عربی زبان کا لفظ جِس کے لغوی معنی عزت واحترام ، توقیر، مقدار اور مساوی وغیرہ کے ہوتے ہیں۔ نیز اقدار کو ادب اردو میں اِنسان کے اُصول و ضوابط کو جانچنے والا پیمانہ بھی کہا جاتا ہے جو دراصل اِنسان کی صفت نسبتی میں بھی مستعمل کیئےجاتےہیں۔ یہ صفت نسبتی ہر مذہبی صحیفے میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ رہی بات تبدیلی کی تو تبدیلی سے متعلق ڈاکٹر مشتاق احمد وانی ایک جگہ یوں لکھتے ہیں:
’’تبدیلی قدرت کا اٹل قانون ہے۔ اس سے کسی چیز کو مفر نہیں ۔ کائنات کی ہر چیز کی طرح انسان بھی ہر لمحے بدلتا ہے۔ نہ صرف جسمانی اعتبار سے بلکہ فکری و چینی اعتبار سے بھی و ہر وقت نیا روپ اختیار کرتا چلا جاتا ہے۔ کبھی اس تبدیلی کی سمت مثبت منزلوں کی طرف ہوتی اور بھی منفی۔ انہیں دو منزلوں سے حیات انسانی عبارت ہے اور یہی اس کے وجود کو ثبت یا منفی صفات سے ہم کنار کرتی ہے۔‘‘
(تقسیم کے بعداردوناول میں تہذیبی بحران ۔ ڈاکٹرمشتاق احمدوانی ۔ ایجو کیشن پبلشنگ ہاؤس ۔ دہلی۔)
ڈاکٹر مشتاق احمد وانی کے درجہ بالا بیان سے جو نتائج ہمارے سامنے آتے ہیں وہ یہ ہے کہ تبدیلی ایک ایسا مسلسل چلنے والا عمل ہے جو نہ صرف انسان کی جسمانی بلکہ باطنی افکار میں بھی کار بندرہتے ہیں یہ باطنی افکار انسانی اقداراورمذہبی صحیفوں کے درمیان پُل صراط کا کام انجام دیتے ہیں۔ یہی باطنی افکار انسانی اقدار تک پہونچنے كا ذریعہ بنتے ہیں، جس کا اظہار بھگود گیتا کے شلوک میں نظر آتا ہے ملاحظہ ہو:
میری بھکتی ہی سے ممکن ہے مُجھ کودیکھنا ارجن!
جو میرا بھکت ہوجاے وہ مجھ کو پائے گا ارجن!
(بهگود گیتا، 11۔54)
جب میری عبادت خالص محبت (عشق) کا نتیجہ ہو، تو عابد مجھے میری اصلی صورت میں دیکھ سکتا ہے اور دیکھ بھی لیتا ہے اور یوں میرا عاشق گویا مجھ میں سما جاتا ہے۔
مذکورہ گیتا کے شلوک کے ہر چھوٹے بڑے جملے میں اقدار کی باریکیاں نظر آتی ہے جس کی خوبصورت مثال اِس چھوٹے جملے میں دکھائی دیتی ہے۔ “عبادت خالص محبت کا نتیجہ ہو۔” اسی کے ساتھ ساتھ عابد کو عبادت کی تلقین دینا بھگون سے ملاقات کا شرف حاصل کرنا گویا سبھی انسانی اور مذہبی اقدار کی ضمانت دیتے ہیں۔ اسی طرح سے قرآن کریم کے متعدد آیتوں میں عبادت کا تذکرہ ملتا ہے۔ جو انسان اور مذہب کی بدلتی قدروں کی ترجمانی کرتا ہے۔ لیجئے قرآن مجید کی یہ آیت ملاحظہ ہوجس میں اللہ کی عبادت کی طرف بندوں کو رُجوع کیا جارہاہے:
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ .
کہہ دو : ” میری نماز، میرا حج ، میرا جینا ، میرا مرنا سب کچھ اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ (6-162)
یہی باتیں ہمیں وید، بائبل اور ترپیٹ میں بھی ملتی ہے۔ جِس کی تفصیل مذکورہ تمام کتابوں میں نظر آتی ہے۔ جووقت کہ بدلتے تقاضوں کے ساتھ مختلف مذہبی صحیفوں میں بدلتے اقدار کی صورت میں جلوہ افروز ہوتے ہیں۔
ماحصل
جب سے سرورِ کائنات رب العالمین نے اِس دنیا کی تخلیق کی ہے وقت بوقت زمانے کی ضرورت کے مطابق مذہبی صحیفے انبیاء کرام پر نازل ہوتے رہے اور یہ سلسلہ خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن مجید پر ختم ہوا۔ نیزاُن صحیفوں میں اِنسانی اقدار کی کامیابی و کامرانی وقت کے ساتھ ساتھ انسانی اقدار کی پامالی میں تبدیل ہوئی۔ یہ تبدیلی بعض مرتبہ سائنس و ٹکنالوجی کے ایجادات کے سامنے دَم توڑتی نظر آئی تو بعض مرتبہ مغربی تہذیب کے آگے سر پیٹتی نظر آئی جس کے اثر سے اِنسانی اقدار متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
حواشی
1۔ قرآن مجید، 2۔ کنزالایمان، 3۔ ریاض القرآن۔
4۔ وید ، 5۔ بائبل
6۔ قرآن کا پیغام انسانیت کے نام
7۔ بھگود گیتا،اُردو ترجمہ ڈاکٹر شان الحق حقی
8۔ Traditional Vedic Literature
9۔ ऐ, ईमानवालों!, सय्यद अतहर औरंगाबद, अनुवादक डॉ. हाशमबेग
10۔ قرآن سے رشتہ جوڑیں
11۔ فروزالغات