سعدیہ سلیم شمسی
سینٹ جانس کالج آگرہ
نذرِ اردو
تجھ پہ قرباں ہیں سب کے سب اردو
بات ہے تیری کچھ عجب اردو
کس قدر تجھ سے گہرا رشتہ ہے
تو ہی میرا حسب، نسب اردو
اپنی تہذیب کی بقا کے لئے
بولتی ہوں میں روز و شب اردو
وہ بھی اپنا وجود کھو بیٹھے
تجھ پہ ڈھاتے ہیں جو غضب اردو
اس لیے تجھ کو چاہتے ہیں سبھی
دل جلوں کا ہے تو مطب اردو
اہلِ دانش بھی مجھ پہ نازاں ہیں
تو نے بخشا ہے، ایسا ڈھب اردو
جس پہ انگریزیت کا غلبہ تھا
یاد آتی ہے اس کو اب اردو
اپنی خدمت کے واسطے تو نے
کرلیا مجھ کو منتخب اردو
زندگی اس کی رائیگاں ہی گئ
جس نے سیکھا نہیں ادب اردو
مرحبا کیسا اشتراک ہے یہ
میں ہوں مطلوب، تو طلب اردو
ایسا لگتا ہے سعدیہ مجھ کو
میرے جینے کا ہے سبب اردو
***