شوکت محمود شوکت
ویلنٹائن ڈے
حسنِ کامل کو کہا، لوگوں نے کیوں کر مہتاب
اپنے اندر ، داغ جو رکھتا ہے گہرے بے حساب
عشق کی ہر بات عمدہ ،عشق کا ہر کام خوب
عشق سے دنیا میں رونق ،عشق سے یہ آب و تاب
عشق ارفع ،عشق اعلیٰ،عشق کارپاک و صاف
عشق آدابِ طریقت، زندگانی کا نصاب
عشق بخشے بندۂ عاجز کو شہرت ،در جہاں
عشق ہی کرتا ہے جگ میں کامران و کامیاب
عشق وہ انمول گوہر ،جس کے دیوانے سبھی
عشق وہ بے مثل شے جس کا نہیں کوئی جواب
عشق ہی کے نور سے روشن ہیں اذہان و قلوب
عشق ہی کی یادگاریں ، بیستوں ، صحرا، چناب
در حقیقت ، عشق ہے سود و زیاں سے ماورا
کر دیا، ہر بو الہوس نے، اس کو پابندِ گلاب