علیم طاہر
“اک بچّے نے چاند سے بولا“
اک بچّے نے چاند سے بولا چندا ماما سُن
جب آتی ہے رات اندھیری سب گائیں ترے گُن
بدلی میں تُو چھپ جائے تو ناچ دکھائے تارے
جگمگ جگمگ جگمگ جگمگ چاندنی جیسے سارے
تُو بدلی سے جب نکلے تو تارے منہ لٹکائے
تیرے اجیاروں کے آگے شرما کے چھپ جائے
دل تاروں کا تُو نے دُ کھایا کر لے یہ احساس
مانا تاروں سے بھی زیادہ نور ہے تیرے پاس
اپنا سمجھے جو اوروں کو وہی بڑا ہے چاند
تاک رہا ہے سُن کے ابھی تک اور کھڑا ہے چاند
جا جا کر تاروں کو منا لے تیرے اپنے ہیں
ان بیچاروں کے دل میں بھی پیارے سپنے ہیں
تُو نے میرا کہنا مانا جاتا ہے ما ما
میر ا دل بھی اب تیرے گن گاتا ہے ما ما
***
” قطعات “……….. علیم طاہر
01
دیکھو نئی ترقی کا
روشن چہرا ھندوستان
دھرتی امبر تکتے ہیں
چاند پہ لہرا ہندوستان
02
نئی صدی میں نیا سفر
کہاں ترنگا لہرایا؟
چاند پہ جا کر بھارت نے
اپنا جھنڈا لہرایا!
03
اپلبدھی کے ماتھے پر
چاہت کی پہچان ہوا
دنیا جس پر فخر کرے
دیش وہ ھندوستان ہوا
04
چمکے چاند ہزاروں ہی
بھارت کی تصویروں میں
بھارت کا ہر کہنہ خواب
ابھرے گا تعبیروں میں
***