You are currently viewing “چندریان تین”

“چندریان تین”

فوزیہ اختر ردا

کولکاتا

نظم

چندریان تین

چندرما اب دُور نہیں ہے

کیا آنکھوں کا نُور نہیں ہے

مشکل کام کیا اس نے سر

چندریان نے پھیلائے پر

سائنسداں اور جنتا خوش ہیں

یورپ، چین، امریکہ خوش ہیں

چاند پہ اپنے پیر جمائے

چندریان اب سیر کرائے

ہند کا نام کیا ہے روشن

اور لٹایا اپنا تن من

چاند پہ جھنڈا ہے لہرایا

کام بڑا کر کے دکھلایا

چاند چمکتا ہے اور ہنستا

دھرتی کو ہے خوشی سے تکتا

 تھا پہلے کتنا یہ تنہا

تھا چہرہ بھی اُترا اُترا

آج خوشی تو اس کی دیکھو

نور کی مانند تم بھی بکھرو

شاعر اس پر نظمیں کہتے

 ذکر غزل میں اس کا کرتے

چندریان کے جیسے بننا

محنت سے آگے تم بڑھنا

***

Leave a Reply