You are currently viewing ادب اور امن و آشتی

ادب اور امن و آشتی

 

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین

ادب اور امن و آشتی

ترقیات کی اس صدی کو آلاتِ حرب وضرب  کی  نت نئی تکنیک سے  دیکھنے کا ایک ایسا عمل شروع ہوا  جو دنیا کو  عنقریب تباہی کے دہانے  پر لا  کھڑا کردے گا۔ دنیا کی بڑی طاقتیں  تمام انسانی  اقدار کو  بالائے طاق رکھ کر ذاتی مفادات  کے حصول  کے در پئے   ہیں ۔سائنس اور ٹکنالوجی کی  تمام تر  مہمات کا ایک  ہی مقصد رہ گیا ہے کہ    وسیع تر تباہی و بربادی کے آلات   کا حصول کیسے  ہو؟۔۔۔۔۔ عہد حاضر کا  یہ رویہ  یکے بعد دیگرے تمام خطوں او ر ملکوں کے لیے   بڑی  تباہی و بربادی لے کر آنے والا ہے ۔ اس سے  بھی بڑی بات   یہ ہورہی ہے کہ  نئی نسل عالمی سیاست    کے اس قبیح   مکر کو سمجھنےسے قاصر ہے  ۔ اس کا نتیجہ  یہ کہ حق وباطل اور  ظلم و انصاف  میں  فرق  کرنا  مشکل  امر ہو چکا ہے۔

اکیسویں صدی  کی یہ دہائی  انسان کو  ترقیات کے وسیلے سے تمام سہولیات مہیا کر کے اس سے انسانیت  چھین لینے کے قریب آچکی ہے۔ اسی لیے موجودہ دور میں ادب کی معنویت  میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ تمام علوم و فنون میں ادب ہی  ہےجو انسان کو ماضی ، حال اور مستقبل سے منسلک رکھتا ہے ۔ادب انسانی تجربات کا ایک ایسا دستاویز ہے جس میں معاشرتی روح شفاف آئینے کی طرح موجود ہے۔ یہ سچائیوں، خوابوں، امنگوں اور جذبات واحساسات، تصورات و تجربات    کی ایک ایسی دنیا  ہے جہاں انسان اپنے اندرون میں جھانک سکتا ہے ۔ مختلف ادبی   اصناف  میں   تخلیق و تحقیق کا سلسلہ ادب کو   ایسے فن میں تبدیل کردیتا  ہے  جو قاری اور مصنف کو آپس میں جوڑتا ہے، مختلف ثقافتوں اور ذہنوں کو یکجا کرتا ہے۔احساسات و جذبات کو جمالیات کے ایسے  لطیف پیرائے میں  پیش کرتا ہے  کہ تمام تر ترقیات کے بعد بھی  یہ ہنر  مشین کو میسر نہیں ہوسکتاہے ۔ادب کی سب سے اہم    خوبی یہ ہے کہ  ادب انسان کو انسانی صفات سے متصف کرتا ہے۔

عہد حاضر کے پُر فریب  کرشموں اورعالمی سطح پر مفادات کی جنگیں جس  طرح  انسانیت کو تار تار کررہی ہے   اور پوری دنیا تماشائی  بنی ہوئی ہے ، ایسے دور میں  ادب کی اہمیت اس  لیے  اور بڑھ  جاتی  ہے کیونکہ  ادب ہمیں  غورو فکر کرنے، خود سے اور دوسروں سے  انسانی تعلق جوڑنے کی دعوت دیتا ہے، ادب ہمدردی کو فروغ دیتا ہے، ادب خود شناسی، ہمدردی اور تخیل کی بے پناہ صلاحیتوں سے ہمکنارکرتا ہے۔ ایک ایسے عہد میں، جہاں نفرت  اور عدم برداشت عام ہے۔ ادب   ایسے ماحول اور معاشرے میں امن وسلامتی کا  پیغام  عام کرتا ہے اور پر امن بقائے باہمی کے راستے ہموار کرتا ہے۔

Leave a Reply