محبوب خان اصغر ؔ
حیدرآباد
غزل
تاریک خیالوں میں سویرا نہیں رکھتے
باشندۂ ظلمت ہیں اُجالا نہیں رکھتے
حرص و ہوس نخوت و نادانی و کینہ
گنجینۂ کردار ہیں کیا کیا نہیں رکھتے
تصویر بنالیتے ہیں خوشبو کی بھی شاعر
عکاسیٔ باطن کا سلیقہ نہیں رکھتے
کردیتی ہے مخمور جنہیں مستیٔ کردار
وہ ذوقِ قلندر سے علاقہ نہیں رکھتے
ہر حرف ہے شاداب، تمناؤں سے رنگیں
اظہار تو کردیتے ہیں لہجہ نہیں رکھتے
اِدراک جنہیں خارِ مغیلاں کا نہیں ہے
وہ شاخِ صنوبر سے علاقہ نہیں رکھتے
برتاؤ محبت کا کرو ان سے اے اصغرؔ
جو تم سے محبت کا ارادہ نہیں رکھتے
٭٭٭