You are currently viewing اترے میری چھت پر چاند

اترے میری چھت پر چاند

خلیق الزماں نصرت

اترے میری چھت پر چاند

ایسی کوئی رات بھی آئے اترے میری چھت پر چاند

میں دیوانہ اس کا ہوں بن جائے میرا دلبر چاند

ایسا کب سوچا تھا میں نے ہوگا دل کا پتھر چاند

دیکھ رہا ہے میرے رونے پر مجھ کو ہنس ہنس کر چاند

اس کی عادت میں شامل   یا مجبوری ہے کوئی جو

آوارہ گردی کرتا ہے کیوں راتوں کو  اکثر چاند

اس بستی سے اس بستی تک اور پھر اس سے بھی آگے

یہ گھر وہ گھر جھانک کے آخر ڈھونڈتا  ہے کس کا گھر چاند

رات آئے قندیل دکھائے،کیا تیری  مزدوری ہے

کیا دنیا والوں کا تو بھی بن بیٹھا ہے نوکر چاند

ماما کہتا ہوں پھر بھی کیوں آتا نہیں تو میرے پاس

سنتا ہوں کچھ لوگ یہاں کے آبیٹھے ہیں تجھ پر چاند

رات کے اندھیارے میں تو بھی سب کچھ دیکھتا آیا ہے

کیسے کیسے راز جہاں کے تجھ میں ہوں گے مضمر چاند

اتنی دور سے تکتے تکتے آنکھیں بھی تھک جاتی ہیں

خواہش میری ہے نصرت ہاتھوں میں دیکھوں لے کر چاند

***

Leave a Reply