فیضان رضا بریلی
غزل
مجھ کو اک شمع جو مل جائے تو جل جاؤں گا
ایک قطرے سے سمندر میں بدل جاؤں گا
موت کے ڈر سے ڈرانے کی نہ کوشش کرنا
مجھکو معلوم ہے میں وقت اجل جاؤں گا
سنگ نفرت میں ترے کتنی سکت ہے دکھلا
میں محبت کے بنے شیش محل جاؤں گا
چاہے تو جتنے گرانے کے جتن کر لیکن
میں اگر گر بھی گیا گر کے سنبھل جاؤں گا
اتنا آسان نہیں مجھ کو ڈبونا فیضان
میں وہ قطرہ ہوں سمندر سے نکل جاؤں گا
***