فیضان رضا
ایم اے اردو ( جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نئی دہلی
غزل
محبت اک نشہ ہے اور کیا ہے
جسے کرنا برا ہے اور کیا ہے
وفا کا عہد کرنا اور مکرنا
یہی اسکی ادا ہے اور کیا ہے
مجھے ہے جان سے بڑھ کر محبت
اسے تو بس ذرا ہے اور کیا ہے
کبھی آرام دل تھی یہ محبت
مگر اب اک بلا ہے اور کیا ہے
شرابوں سگرٹوں میں شب گزاری
یہ فرقت میں مزہ ہے اور کیا ہے
مرے سینے کے اندر ایک دل ہے
یہی اس کا پتا ہے اور کیا ہے
جہاں بھرکےحسیں چہروں میں فیضان
وہی تو اک مرا ہے اور کیا ہے
***