You are currently viewing غزل

غزل

ڈاکٹر سعدیہ سلیم شمسی

شعبۂ اردو سینٹ جانس کالج، آگرہ

غزل

حسرت و یاس کے دلدل سے بچا لے مجھ کو

میرے اللہ کوئی راہ دکھا دے مجھ کو

رات و دن طعنہ زنی مجھ پہ کیا کرتے ہو

خاک کر دیں گے یہ لفظوں کے شرارے مجھ کو

مرہمِ وقت نہ بھر پایا کبھی زخم میرے

لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دلاسے مجھ کو

دیکھنا عطر کے جیسے میں مہک اٹھوں گی

تو میرے نام سے ایک بار پکارے مجھ کو

ایک بھی پل کے لیے مجھ کو نہ چھوڑا تنہا

تیری یادوں نے دیے کتنے سہارے مجھ کو

مدتوں میں نے تیرے غم کو سنبھالے رکھا

میری چاہت کا کوئی اب تو صلہ دے مجھ کو

دورِ حاضر میں تو حق گوئی بڑا جرم ہوا

سچ پریشاں ہے کہ اب کون سنبھالے مجھ کو

جیت کر تجھ سے مسرت  تو ہوئی ہے لیکن

اب یہ احساس کہیں مار نہ ڈالے مجھ کو

سعدیہ رات کی  رانی کی طرح مہکے گی

دل کے آنگن میں تو ایک بار سجا لے مجھ کو

***

Leave a Reply