
ڈاکٹر ستیہ پال آنند
لفظ کلمہ،لفظ منتر، لفظ سوتر
لفظ کے چھلکے اتاریں
لفظ کی پرتوں کو چھیلیں
کیا کوئی گٹھلی ملے گی؟
سچ؟حقیقت؟یا کوئی بودھی بصیرت؟
رقص کی مُدرا میں جامد مورتی سی؟
معنی ومفہوم کی دیوی سراپا؟
جی نہیں،پرتوں کے نیچے کچھ نہیں ہے!
صرف لا یعنی خلا ہے
لفظ ہی سچائی ہے،آیت،سراپا کل حقیقت!
لفظ،اک آواز۔اٹھتی گونجتی سونی فضا میں!
لہر جیسی تھرتھراتی
کان کے پردے پہ تتلی کے پروں سی سرسراتی
صوت،قرأت،کن فکاں،گویائی،منتر
اوم،آیت!
لفظ۔رشن،مہرو مہ سا!!
لفظ ازلی،لفظ ابدی
لفظ کا لب سے ادا ہونا۔یہی اک معجزہ تھا
جس نے اس انسان کو حیوان کے گونگے بدن سے
سر بسر آزاد کر کے اس کو وہ رتبہ دیا تھا
آسماں زادے فرشتے اس کے آگے سر بسجدہ جھک گئےتھے
لفظ کلمہ،لفظ منتر،لفظ سوتر!
(شعری مجموعہ میری منتخب نظمیں،ستیہ پال آنند،صفحہ432)