اداریہ
ہم اپنے قارئین کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ “ترجیحات” کو روز افزوں ترقی اور مقبولیت مل رہی ہے ۔ در اصل برقی رسالہ نئی نسل کے لیے ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک ادبی تحفہ ہے ۔آج کا دور اور آنے والا عہد شاید ا نہیں برقی وسائل کا محتاج ہوکررہ جائے ۔جس طرح آج ہم موبائل فون اور انٹرنیٹ کے اس طرح عادی ہوگئے ہیں کہ اسے دوسرے لفظوں میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ان وسائل نے انسانوں کو اپنا غلام بنا لیا ہے ۔۔۔۔ خیر جو بھی کہیں اور جس طرح سے کہیں حقیقت سے نظر نہیں چرا سکتے ہیں ۔
لیکن اس کا دوسرا پہلو بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ ان برقی وسائل کو اپنی تہذیب ، اپنی زبان اور اور اپنی شناخت کے طور پر اس طرح استعمال کرنا شروع کردیں کہ یہ ہماری شناخت کا علمبردار بن جائے ۔لیکن یہ “کارے دارد ” کے مصداق ہے ۔دیکھیں اب تک زیادہ تر احباب بلکہ اب تو تمام لکھنے پڑھنے والوں کے لیے ” ای ۔ بُک” ایک ضرورت بن گئی ہے لیکن اب اس سے آگے کا ایک قدم اور بھی ہے جہاں کتابوں کی دنیا نے نئی پہل کی ہے اور وہ ہے ” اسمارٹ بُک ” اور “اسمارٹ ای ۔ بُک “۔ تیزی سے بدلتے اس عہد میں اپنی زبان و تہذیب کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس جانب متوجہ ہوں کیونکہ ہماری آنے والی نسل اور موجود ہ نسل انہیں وسائل سے استفادہ کرے گی ۔ ہم چاہیں نہ چاہیں وہ وقت کے ہاتھوں مجبور ہوں گے ۔آج کا دور ہمارے اور آپ کے چاہنے سے نہیں بلکہ صارفی دنیا کے حکمرانوں سے چل رہی ہے ۔لہذا اس سے مفر کی راہ اختیار کرنے یا ان نئے وسائل سے گریز کرنے بجائے ان کو اپنانا ہوگا بقول حالی :
چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی
حالی نے جس پس منظر میں یہ کہا ہو مگر ابھی کا پس منظر نئے تعلیمی وسائل کے حوالے سے یہی ہے کہ ہم نئےتعلیمی وسائل کو اپنا کر موجودہ نسل اور آنے والی نسل کےلیے راہیں ہموار کریں ۔
اس سلسلے میں کرنے کو بہت کچھ ہے ۔سب سے بڑا کام تو یہ ہے کہ اپنی زبان و تہذیب سے محبت کرنے والے اس کو اقتصادی طور پر ہی سہی اپنائیں کیونکہ بغیر وافر سرمائے کے یہ سارے کام نہیں کیے جاسکتے ۔ لیکن کچھ کام ایسے ضرور ہیں جن کو ہم بغیر کسی سرمائے کے کر سکتے ہیں اور وہ کام یہ ہے کہ تمام برقی پلیٹ فارم کو اپنی زبان اور اپنی شناخت دیں ۔ آپ طالب علم ہو ں یا استاد یا زبان سے محبت کرنے والے کوشش کریں کہ ہر ہفتے یا کم از کم ایک ماہ میں د وتین مضامین ، کالم یا کوئی تحریر مقبول عام پلیٹ فارم جیسے فیس بک، یو ٹیوب پر اَپ لوڈ کریں ۔اس طرح آج کا دور جو تعلیم و تدریس کے لیے کانوں کا وسیلہ بن چکے ہیں یعنی سن کر اور دیکھ کر سیکھنے کا چلن عام ہورہاہے ۔ ایسے میں آپ ذاتی طور پر اپنا کلام، اپنا افسانہ ، اپنی تحریر کو اپنی آواز میں یا کسی پروفیشنل کی آواز میں ان پلٹ فارم پر اَپ لوڈ کریں۔
یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ انٹرنیٹ پر بہت سی لائیبریریاں ، آڈیو بک وغیرہ ذاتی طور پر اردو سے محبت کرنے والے افراد نے اَپ لوڈ کیا ہے جس سے بہت سے لوگ مستفید ہورہے ہیں ۔ اسی طرح طالب علموں اور اساتذہ کو چاہیے کہ منصوبہ بنا کر اس طرح کے پلیٹ فارم کا استعمال کریں ۔ ممکن ہے دیکھتے دیکھتے بہت سے لوگ آجائیں اور انٹرنیٹ کو یہ معلوم ہوجائے کہ اردو زبان بھی انٹرنیٹ کی بڑی زبان ہے ، تو عین ممکن ہے کہ یہ صارفی ادارے اس زبان کو بھی اپنانے پر مجبور ہوجائیں۔ اس طرح اب تک برقی وسائل کے بہت سے پلیٹ فارم پر جہاں اردو کی سہولت موجود نہیں ہے وہ مہیا ہوجائیں ۔ اس “بازار کی دنیا ” میں جب ان کے پاس مطالبے اور تقاضے پہنچیں گے تو خود بخود وہ اس طرف مائل ہوں گے۔
ہمارا یہ آن لائن برقی رسالہ بھی اس سمت میں ایک اہم اور بڑی کاوش ہے ۔ مجھے بے انتہا خوشی ہے کہ نئی نسل کے اسکالر اور زبان سے محبت کرنے والے ہمارے اس مشن میں ساتھ ہیں۔ ہم اپنے تمام لکھنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ان کی تحریروں سے یہ رسالہ ایک معیاری رسالہ بنتا جارہا ہے ۔
زیر نظر رسالے میں مضامین کی فہرست پر غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ اس میں شامل مضامین مختلف نوعیت اور جہات کے حامل ہیں اور ان مضامین سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ نئی نسل ادب کوکن نقطہٴ نگا ہ سے دیکھ رہی ہے۔ان کی تنقیدی بصیرت اور تجزیے کی قوت کو مبارکباد پیس کرتے ہیں۔
ہمیشہ آپ کے عملی، علمی اور ادبی تعاون کے ہم طلبگار ہیں ۔
فروری ۲۰۲۲ (پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین )
مدیرا علیٰ
****