You are currently viewing اداریہ :مشینی  دور اور  ہمارا ادب

اداریہ :مشینی  دور اور  ہمارا ادب

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین

مدیر اعلیٰ

آن لائن ریسرچ جنرل

اداریہ

جلد چہارم : شمارہ  :۲          فروری ۲۰۲۴

مشینی  دور اور  ہمارا ادب

اکیسویں صدی کو ترقیات کی صدی سے موسوم کیا جارہا ہے ۔ اس  صدی کو مشین کی صدی   ، برقی وسائل  کی صدی بھی کہتے ہیں ۔ اس صد ی میں انسانی اذہان کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت نے ترقیات کو مزید مہمیز کیا ہے ۔ بلاشبہ جدید تکنیکی وسائل نے ہماری زندگی میں آسانیاں پید اکی ہیں مگر دوسری جانب  انسانی کاوشوں کو محدود کردیا ہے۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب انسانی اذہان کے ہمدوش مصنوعی ذہانت پر بھی انحصار کیا جانے لگا ہے ۔سرعت ، تیزر فتاری اور مستعدی جیسی صفات جو کبھی انسانوں سے متصف تھیں اب وہ مشینوں سے متصف ہوگئی ہیں ۔ان وسائل نے زندگی کو ایسی رفتار بخش دی ہے کہ آج کا انسان تنگیٴ وقت کا شکار ہوگیا ہے اسی لیے اکثر دانشوراسے ترقیٴ معکوس سے بھی تعبیر کررہے ہیں ۔

ترقیات کی اس صدی میں جہاں تنگیٴ وقت کی شکایت ہر طرف سننے کومل رہی ہے ،ایسے دور میں بھی عالمی سطح ادب  کی  ہمہ گیری  اور اس کی اہمیت و افادیت برقرار ہے۔ یہ بلا شبہ خوش آئند حقیقت ہے۔ لیکن یہ بھی قابل غور امر ہے کہ اس صدی میں ادب کا جو بیانیہ سامنے آرہا ہے وہ شد ومد سے معاشرتی اقدار کی حمایت  میں ہے۔اس ترقی کے  دور میں جہاں صرف مشینوں کی حکومت ہے وہاں ادب  نے گُم ہوتے  انسان کی تلاش میں  نمایاں کردار ادا کیا ہے، یہ بڑی بات ہے ۔ موجودہ عہد میں دنیا کے دیگرعلوم و فنون کے مقابلے  ادب  انسانی دنیا میں انسان کو سمجھنے کی سمت  سب سے اہم رول ادا کررہا ہے ۔اردو ادب کی بات کریں تو  خوشی ہوتی ہے اس  زبان و ادب کو کوئی واضح سرکاری سرپرستی نہ ہونے کے باجود  بھی اس ادب نے  زمانے کے دوش بدوش   سفر کیا ہے او ر اب بھی جاری ہے ۔ لیکن اس کو مہمیز کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت کے  اس  دور میں   ادب کے  نئے تقاضوں کو سمجھا جائے اور متحدہ طور پر اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے  اقدامات کیے جائیں ۔

***

Leave a Reply