You are currently viewing غزل

غزل

نورالدین نور غوری

گلبرگہ ،کرناٹک،انڈیا

غزل

چھوٹے بڑے عجیب ستمگرہیں چاند میں

ہر سمت  نابکار  سے  پتھر ہیں چاند میں

نسبت نہیں ہے اس کو بسنت و بہار سے

لیکن ادھورے خواب کے منظر ہیں چاند میں

ہر سمت ہر قدم پہ ہر اک گام چار سو

پیوست احتیاج کے خنجر ہیں چاند میں

ویرانگی عقب میں تو وحشت ہے روبرو

مجذوب ہے نہ کوئی قلندر ہے چاند میں

راحت کی اور نشاط کی بوندیں نہیں مگر

رنج و الم کے نور سمندر ہیں چاند میں

***

   noorgulbargavi@gmail.com

Leave a Reply