You are currently viewing اقبال دیوان کے ناولوں میں تاریخی اثرات

اقبال دیوان کے ناولوں میں تاریخی اثرات

کومل شہزادی

پاکستان

اقبال دیوان کے ناولوں میں تاریخی اثرات

( بحوالہ “وہ ورق تھا دل کی کتاب کا”)

محمد اقبال دیوان کا یہ ناول دوسرا ہے جو  بک کارنر جہلم سے شائع ہوا۔اس ناول میں فکری جہتیں مذہبی عناصر، تاریخی عناصر، جنسیات، روحانیت، تصوف ،مافوق الفطرت عناصر اور معلوماتی عناصر  جیسے موضوعات شامل ہیں۔اس ناول میں باقاعدہ ایک موضوع نہیں بلکہ ایک موضوع میں بھی کئی موضوعات نکل آتے ہیں جس سے ایک موضوع مدھم ہوجاتا ہے۔یہ ناول بھی ان کے پہلے ناول کی طرح کرداروں کے قصوں پر مبنی ہے لیکن اول ناول سے قدرے کچھ حد تک مختلف ہے۔یہ ناول کا عنوان بھی شعر کا مصرعہ ہے۔

ناول کا موضوع تاریخ جس میں تاریخی واقعات کی عکاسی کی گئی ہے اور تاریخ کے اوراق سے بہت سے تاریخی قصے ناول میں ملتے ہیں۔یہ ناول تاریخی موضوع سے بھرا ہوا ہے جو قاری کے لیے بھی انتہائی معلومات کا ذخیرہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ کئی تاریخی واقعات کو ناول میں مطالعہ کے دوران ملتے ہیں۔اقبال دیوان کو تاریخ پر عبور حاصل ہے اور ان کا تاریخ سے رغبت اس ناول سے محسوس ہوتی ہے کہ انہوں تاریخ کا مطالعہ وسیع حد تک کیا ہے۔جیسے ناول میں روحانیت کی ایک مثال عدنان کی معاشقوں سے نکل کر پنجگانہ نماز کی جانب آنا بھی روحانیت کو ظاہر کرتا ہے۔” عدنان جو ان دنوں پوری نو نمازیں باقاعدگی سے پڑھتا تھا یعنی پانچ فرض نمازیں تو باجماعت اور اشراق، چاشت ،اوابین اور تہجد بھی قضا نہیں کرتا تھا۔”

ناول کا موضوع تاریخی عناصر سے بھی بہت سے تاریخ کے پہلوؤں کا ذکر ملتا ہے۔تاریخ کے اوراق سے ہندوؤں کی مقدس کتاب مہابھارت کے بموجب پانچ پانڈوں کی اکیلی بیوی رانی دردپدی جسے اس کا شوہر جوئے میں ہار گیا۔اس کا قصہ بہت تفصیل کے ساتھ تذکرہ کیا گیا ہے۔یہ مرحلہ اس وقت آیا جب اس کے میاں راجہ یودھی شترانے سب کچھ ہار کر اپنے آپ کو سکھنی اور کوروں کے سامنے اور خود کو ہی داوٴ پر لگا دیا اور یہ بازی بھی وہ ہار گیا۔اس طویل تاریخی قصے کو سمیٹنے کے لیے اس انداز میں ناول نگار بیان کرتا ہے۔

” یہ واقعہ مہابھارت میں ہیر چرن یعنی برہنہ کرنے کا عمل کہلاتا ہے۔”1

اسی طرح بابری مسجد کا قصہ جسے مختصر انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ بابری مسجد ڈیڑھ لاکھ حملہ آوروں نے ڈھادیا ،بابر جیسا بد کار بادشاہ ،فرغانہ افغانستان سے کئی سو میل دوردیار غیر میں ١۵٢٧ ء چتوڑ گڑھ کے راجہ سنگرام سنگھ کو شکست دے کر تعمیر کیا اور یی ڈیڑھ لاکھ غنڈوں کی دست وبرد سے محفوظ نہ رکھ پائیں۔اسی طرح تاریخ کے قصوں سے ایک تاریخی قصہ آشرم خانقاہ کا بیان ہوا ہے۔

آشرم خانقاہ شری رجنیش نے پونا میں سن ١٩٧۴ء سے ١٩٨۵ ء تک ایسی تحریک کی بنیاد رکھی جو فری محبت میں اخلاقی قیود سے آزاد رویوں کا پرچار کرتی تھی۔اس میں کئی مذاہب کو ملا کر ایک نیا دھرم بنا دیا گیا تھا۔

” یہ تحریک لوگوں میں بے حد مقبول ہوئی،شری رجنیش کی شخصیت بہت سحر انگیز تھی اور مغرب میں ان کے ماننے والے آج بھی پائے جاتے ہیں۔”2

عالمی  تاریخ کے بھی چند قصے اس ناول میں ناول نگار نے بیان کیے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اقبال دیوان کو  تاریخی قصوں کی عکاسی پر عبور حاصل ہے۔کینیڈا کے  وزیراعظم پیری ٹروڈو ان کی بیوی مارگریٹ ٹروڈوجب کہ وہ تین بچوں کی ماں تھی۔جو اپنے عاشق کی یاد میں پیرس ہوٹل سے غائب ہوگئی۔

” وہ سیدھی یونان پہنچیں ،وہ عاشق جو پیرس میں نہ ملا اس کا ایک ٹھکانہ وہاں بھی تھا۔۔۔۔۔۔۔۔مگر جیون کے سفر میں راہی ملتے ہیں بچھڑجانے کو،اور دے جاتے ہیں یادیں تنہائی میں تڑپانے کو۔وہ وہاں بھی نہ تھا۔”3

تاریخ میں پاکستان کی کونسی کرنسی کا آغاز کب ہوا اس متعلق بھی ناول نگار روشنی ڈالتا ہےکہ پاکستان میں پانچ سو روپے کا نوٹ پہلی دفعہ سن ١٩٨٦ ء میں اور ہزار کا نوٹ اس کے ٹھیک ایک سال بعد ضیاءالحق کے دور میں اس عبارت کے ساتھ کہ رزق حلال عین عبادت ہے ،لوگوں کی جیب میں آیا تھا۔اسی طرح ہندوستان کی تاریخ سے بھی تذکرہ کرنا ناول نگار کی وسیع النظر اور مطالعہ کو ظاہر کرتا ہے۔ہندوستان کے  دوسرے وزیراعظم کو جن کا نام لال بہادرشاستری تھا اورجن کا انتقال ١٩٦۵ء میں معاہدہ تاشقند کے موقعے پر ہوا تھا۔اس وزیراعظم کے مختصر سوانحی احوال کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

” وہ اکیلے ہوتے،اپنا کھانا خود بنانے کی عادت تھی۔سرکاری دورے پر برطانیہ تشریف لے گئے توان کے لیے خاص طور پر ایک ایسا چولہا جن میں لکڑیاں جلائی جاسکیں،وہاں ان کے مقام رہائش پر بنایا گیا جس پر بھارتی حکومت کے کافی پیسے خرچ ہوئے۔”4

المختصر،یہ ناول جس میں زیادہ تر اس موضوع کو برتا گیا ہے۔اور ناول کا ایک سے زائد حصہ تاریخ کے قصوں سے بھرا پڑا ہے۔

حوالہ جات:

1-محمد اقبال دیوان، وہ ورق تھا دل کی کتاب کا ، جہلم، بک کارنر،٢٠٢٠ ء، ص ٩۵

2-ایضا،ص ١٢٣

3-ایضا،ص ٦٦

4-ایضا،ص١١٦

Leave a Reply