You are currently viewing مہجری ادب  کسے کہیں ؟

مہجری ادب  کسے کہیں ؟

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین

اداریہ

شمارہ  ستمبر ۲۰۲۴

مہجری ادب  کسے کہیں ؟

مہجری ادب سے مراد وہ ادب ہے جو ان ادیبوں نے تخلیق کیا جو اپنے وطن سے ہجرت کر کے دوسرے ممالک میں جا بسے۔ مہجری ادب بنیادی طور پر عربی ادب کی ایک اہم صنف ہے، لیکن اس کا دائرہ مختلف زبانوں اور ثقافتوں تک پھیلتا ہے۔ عربی ادب میں خاص طور پر وہ ادیب جو 19ویں اور 20ویں صدی میں مشرقِ وسطیٰ کے مختلف ممالک (خصوصاً لبنان اور شام) سے امریکہ یا دوسرے مغربی ممالک ہجرت کر گئے تھے، ان کا تخلیق کردہ ادب مہجری ادب کہلاتا ہے۔اردو میں  1857 کے بعد   برصغیر سے جبراً یا فریب سےمارریشس ، فیجی ، سرینام  اور کئی ممالک میں  مزدوری  کے لیے  بڑی تعداد میں لوگ لے جائے گئے   ۔ انھوں نے  تما م تر محنت و مشقت کی زندگی کے بعد  بھی اپنی تہذیب و ثقافت کو زبان  کے ذریعے زندہ رکھا۔اور  آج  بھی ان کی زبان اردو ہے۔اس طرح  بڑے پیمانے پر ہجرت کا یہ پہلا واقعہ  تھا ۔ لیکن اس کے بعد  بھی  ہجرت کا ایک طویل سلسلہ ہے جو  یوروپ، امریکہ ، کناڈا اور کئی  ممالک میں بغڑض  تلاش معاش کے  لیے لوگوں نے  اپنے وطن کو چھوڑ کر   دیار غیر کو  اپنا وطن بنایا ، وہاں کی شہریت لی اور اب وہ اردو زبان   و تہذیب کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔  مہجری ادب کی یہ دو بڑی قسمیں ہیں ۔ اس  کے علاوہ ایک قسم تاریکین وطن  کی ہے جنھوں نے  عارضی طور پر ملک کو چھوڑا لیکن کسی دوسرے ملک کی شہریت۔ نہیں  لی بلکہ بغرض حصول معاش  قیام  پذیر ہیں اور زبان و تہذیب کی۔ خدمت کررہے ہیں ۔ جیسے خلیجی ممالک میں  رہ رہے ہندو پاک  کے  احباب رابطے  کی زبان  کے طور  پر   ارود   بولتے ہیں اور ان کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ان ممالک میں اردو۔ دوسرے  نمبر پر آتی ہے ۔یہ ادبی  محافل کا انعقاد  بھی کرتے ہیں اورکئی اردو کی تنظیمیں  بھی موجود ہیں  تاہم  یہ لوگ مہجری ادب کے زمرے میں۔ نہیں آتے ہیں ۔ ان کو  تاریکین  ملک   کا ادب کہہ سکتے ہیں ۔

مہجری ادب کی خصوصیات میں حب الوطنی، پردیس میں رہنے کا دکھ، ثقافتی تصادم، اور شناخت کی تلاش شامل ہیں۔ اس ادب میں ہجرت کے تجربات، نئے معاشرتی اور سیاسی حالات سے نبرد آزما ہونے کی کہانیاں اور اپنی ثقافت اور تہذیب سے جڑے رہنے کی کوششیں شامل ہوتی ہیں۔

***

Leave a Reply