محمودہ قریشی
ریسرچ سکالر دہلی یونیورسٹی دہلی
پانی میں چندا اور چاند پر آدمی
انسان اشرف المخلوقات میں شمار کیا جاتا ہے -چونکہ اس کے پاس خدا کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ذہن( عقل ) – جس کا ثبوت ہے چندریان- 3 بقول شاعر ،
چاند ہر رات محبت سے اُسے دیکھتا ہے-
شہر میں جو بھی سہولت سے تُجھے دیکھتا ہے-
چندر یان- 3 کی کامیابی صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ پورے دنیا کے لوگوں کی کامیابی ہے -چندریان -3 ہندوستان سے 23 اگست 2023 کو 6.4 منٹ پر چاند پر کامیابی کے ساتھ لینڈ کر دیا گیا -ابن انشا اور تمام عالم انسان نے اس موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ،
“کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا –
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا تیرا -“
اور آج اسرو (ISRO) نے اپنی وہ کامیابی حاصل کر ہی لی -جس کا انتظار وہ پچھلے چار برسوں سے کر رہا تھا –
ابھی زیادہ دن نہیں گزرے کہ ستمبر 2019 میں اسرو نے چندریان-2 کو چاند کے جنوبی قطب کے لیے روانہ -کیا تھا لیکن اس میں ناکامی کے سبب اسرو نے چندریان- 3
پر کام شروع کر دیا تھا اور اسے 2021 میں ہی لانچ ہونا تھا لیکن کوڈ -19 کی وجہ سے 14جولائی 2023 کو لانچ کیا گیا- اور 23 اگست 2023 کو کامیابی کے ساتھ لینڈ کر دیا گیا -23 اگست کو لینڈ کرنے کا سبب یہ تھا کہ چاند پر 14 دن تک دن اور ،،14 دن تک رات رہتی ہے-چونکہ وہاں کا ایک دن زمین کے 14 دن کے برابر ہوتا ہے -اور 23 اگست سے 5 ستمبر کو وہاں دن ہوگا یعنی سورج نکلے گا -اور جنوب علاقے پر جب چندریان کی لنڈینگ ہوئی تب وہاں دن تھا -تاکہ چندریان لینڈر سورج کی روشنی میں اپنے مشن کو کامیابی کے ساتھ انجام دے سکیں -چاند بھی چندریان- 3 کی کامیابی کو دیکھ کر شاید کہہ اٹھا –
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا –
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا –
چندریان – 3 ہندوستان کے شری ہری کوٹا کے ستیش دھون سینٹر سے چھوڑا گیا اور یہ کامیابی کے ساتھ 6:04 منٹ پر جنوب قطب پر لینڈ کر دیا گیا -اور ہندوستان جنوب پول پر پہنچنے والا پہلا ملک بن گیا -چندر یان -3 لینڈ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہندستان سے 2008 میں جب چندریان -،1 وہاں پہنچا تھا ،تو اس نے چاند پر پانی کی موجودگی کے سراغ پیش کیے تھے -اسی مقصد کے تحت چندریان – 2 بھیجا گیا جو کہ ناکام رہا -اور اسی خواب کو پورا کرنے کے لئے چندریان – 3 کامیابی کے ساتھ چاند کے جنوب علاقے میں پہنچ گیا -چونکہ جنوبی علاقے میں چاند کے پولر ریجن دوسرے ریجن سے کافی الگ ہوتے ہیں- جہاں کئی حصے ایسے ہیں جہاں سورج کی روشنی بہت کم یا نہیں پہنچتی -اور سائنس دانوں کا ایسا ماننا ہے کہ یہاں سورج کی روشنی کبھی نہیں پہنچتی چندریان 3- آمد وفعت کے لئے. چاند کے سبھی درجوں ( classes) میں 100کلوں میٹر تک چکر لگاتا رہے گا -اور سائنس دانوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ چاند پر ایک دن تک کام کرے گا -(یعنی زمین کے چودہ دن) اور جہاں تک پروپلیشن کی بات ہے تو یہ پانچ سالوں تک کام کر سکتا ہے -اور یہ امید سے. بھی زیادہ کام کر سکتا ہے -چونکہ ابن صفی اور سائنس دانوں کو شاید یہ اندازہ ہے – اس لئے وہ اپنی بات کو شعر میں ہیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ،
چاند کا حسن بھی زمین سے ہے –
چاند پر چاندنی نہیں ہوتی –
چونکہ یسرو کے سیٹا لائٹ امید سے زیادہ ہی کام کرتے ہیں -چندر یان – 3 وکرم لینڈر میں چار پلوئس لگے ہوئے ہیں -پہلا رامبھا RAMBHA ،دوسرا چاسٹے ChaSTE، تیسرا ایلسا ILSA، اور چوتھا لرے LRA-
چندریان ،3 ہندوستان کا ایک اہم مشن ہے – جس سے ملک ہندوستان چاند کے جنوب علاقے میں پہنچنے والا پہلا ملک بن گیا ہے -حالانکہ اس سے پہلے امریکہ ،روس اور چین یہ کارنامے انجام دے چکے ہیں -سب سے پہلے امریکہ نے ،2 جون 1966 کو چاند پر اپنا پہلا لینڈر اتارا -روس 3 فروری 1966 سے 1976 تک لونا بھیجتا رہا – اور روس کا( چندریان مشن) آٹھ سافٹ والا لونا چاند پر سے نمونے لے کر واپس آ گیا -وہی بھارت کے پڑوسی ملکل چین نے 3 فروری 1966 کو چاند پر چنگائ مشن 3- اتارا اور 2019 میں چنگائی مشن 4 بھی نمونے لے کر واپس آ گیا -چونکہ ،
کئی چاند تھے سر آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے –
نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا نہ تمہاری زلف سیاہ تھی –
ظاہر ہے ہر کامیابی کے پیچھے لاکھوں لوگوں کی محنت کارفرماں ہوتی ہے -لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا کہ کیا چندریان -3 جو کہ کامیابی کے ساتھ چاند کی جنوب پول پر بھی لینڈ کر چکا ہے ، تو اس سے کیا فائدہ حاصل ہوگا -؟جیسا کہ کہا گیا کہ لینڈینگ کرتے ہی یہ اپنا کام شروع کر دے گا -چھ پہیوں والا روور اسرو سے ہدایت پاتے ہی چاند کی سطح پر چلنا شروع کر دے گا -اور یہ پانچ سو کلوں میٹر تک چاند کی سطح پر چہل قدمی کر سکتا ہے -وہاں کے ماحول کا جائزہ لیتے ہوئے پانی کی تلاش کرے گا -اور ہندوستانی ستون کے نشانات چھوڑے گا – بقول شاعر ،
کل شب کسی کی یاد کی شدت تھی اس قدر-
کہ خنجرِ فراق سے دل چاک ہو گیا-
اک وقت وہ بھی آیا شبِ انتظار میں-
میں جاگتا ہی رہ گیا اور چاند سو گیا-
اور یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ اس سب میں پچھلی بار کے مقابلے بہت کم خرچہ آیا ہے- -چندریان 3 میں کل 615 کروڑ روپے خرچہ ہوئے ہیں -جو چندریان – 2 کے مقابلے کم ہیں -چونکہ چندریان- 2 پر 978 کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے جبکہ روس نے اپنے Lunar پر 25 کروڑ ، 1700 کروڑ اور چین نے اپنے آخری چاند مشن پر1600 کروڑ کا خرچہ کیا تھا۔یعنی – ہندوستان نے بہت کم قیمت میں بڑی کامیابی حاصل کر لی – اب ملک ہندوستان اور اسرو چندریان – 3 کے ذریعے چاند پر مختلف قسم کی دھات( metal ) کی تلاش بھی کر چکا ہے – اگر انسان اسی طرح ترقی کے منازل آسانی سے طے کرتا رہا تو وہ دن دور نہیں بقول شاعر ،
برق رفتـــاری کا یہ عـــالم رہا تو دیکھنــا –
ایک دن غزلیں سنانے چاند پر جائیں گے ہم –
اور ظاہر ہے انسان کی اس برق رفتاری کو دیکھ کر پروین شاکر کی یہ شکایت بھی دور ہو جائے گی کہ ،
اتنے گھنے بادل کے پیچھے-
کتنا تنہا ہوگا چاند –
***