You are currently viewing ڈاکٹر مقبول احمد مقبولؔ: شعری و نثری منظرنامہ

ڈاکٹر مقبول احمد مقبولؔ: شعری و نثری منظرنامہ

ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری

ڈاکٹر مقبول احمد مقبولؔ: شعری و نثری منظرنامہ

احساس  زخم خوردہ  ہے  اور آدمی  لہو  لہو

اس خوں چکاں زمانے میں ہے زندگی لہو لہو

   مذکورہ شعر میں پوشیدہ دردانگیز احساس نے میری توجہ غزلیہ مجموعہ ’’آدمی لہو لہو‘‘کے تخلیق کار ڈاکٹر مقبول احمد مقبولؔکی شعری و نثری نگارشات کی طرف کھینچی۔چونکہ یہ شعر مجموعے کے سرورق پر جلی حروف میں لکھا ہوا ہے ‘اس لئے اس پر پہلے ہی نظر پڑتی ہے۔یہ مجموعہ 2011؁ ء میں شائع ہوا ہے ۔ڈاکٹر مقبول احمد مقبولؔ 1965ء میں کرناٹک کے ضلع بیدر میں پیدا ہوئے ہیں‘اور آج کل مہاراشٹرا ادی گیری کالج کے شعبہ اردو میں بحیثیت اسوسیٹ پروفیسراردو ہیں ۔درس وتدریس

 کے علاوہ تخلیقی و تصنیفی کام بھی انجام دے رہے ہیں۔ان کی مطبوعات میں ’’مضطر مجاز۔۔۔شخصیت  اور فن‘‘ (2006ء)‘ ’’آدمی لہو لہو‘‘(2011 ء)‘’’نقد و نظر‘‘(2012 ء)‘’’احساس و ادراک‘‘(  2015 ء)‘’’سخن شناسی‘‘(  2016 ء)اور’’محاکمہ‘‘(2019  ء)شامل ہیں۔ان میں تنقیدی و تبصراتی کتب کے علاوہ شعری کتابیں بھی شامل ہیں۔جس

 سے ظاہر ہے کہ ڈاکٹر مقبول احمد مقبولؔ تخلیق و تنقیدمیں یکساں عبور رکھتے ہیں۔

 ڈاکٹر مقبول احمد مقبول ؔشعری تخلیقات میں غزلیہ مجموعہ’’ آدمی لہو لہو‘‘ اور ’’ احساس وادراک‘‘(دیوان ِ رباعیات) شامل ہیں۔ان کی غزلیہ شاعری میں کئی اشعار جذبہ و احساس کو اس طرح چھوجاتے ہیں کہ انسان کا ذوق جمال بھی محظوظ

 ہوجاتا ہے اورفکر و تدبر کی ریاضت بھی شروع ہوجاتی ہے۔ یہ ایک عمدہ شعر کی پہلی فکری و فنی خوبی قرار دی جاسکتی ہے:

ہر ایک خوشی ہے تمھیں سے ‘ تمھیں سے  رنگِ  حیات

سکون ِ  قلب  و  نظر  ‘  جان  کا   قرار   ہو   تم

یہ کیسا  شہر  ہے  بکھرے  ہیں   چار   سو  پتھر

ہر  ایک  شخص  لگے   مجھ  کو   ہو   بہو   پتھر

نہیں  آتا  سبھی  کو گفتگو کرنا  بھی  ہے  اک  فن

ہزاروں  بار  تولی  جائے  تب  اک  بات  ہوتی  ہے

ادب  کہ   دین  ‘  سیاست  کہ  فلسفہ  سب  میں

نشان ِ   فکر   و   بصیرت     تلاش   کرتا    ہوں

اس طرح ان کے اشعار میں نشانِ فکر و بصیرت کی کئی کرنیں تلاش کی جاسکتی ہیں اور یہ روشن کرنیں‘ ان کے مجموعہ رباعیات ’’ احساس‘وادراک‘‘ کی رباعیات میں ‘جگہ جگہ نظرآتی ہیں۔رباعی فقط چار مصرعوں کی فنی ورزش کا نام نہیں ہے بلکہ اس کا ایک معنوی اختصاص یہ ہے کہ یہ قاری کے سامنے ایک بصیرت افروز پیغام بھی لائے اور ڈاکٹر مقبول احمد مقبول کی بیشتر رباعیات حکمت آمیز اور بصیرت افروز پیغام کی حامل نظرآتی ہیں۔اس ضمن میں کئی رباعیات پیش کی جاسکتی

 ہیں‘تاہم اس وقت ایک پر ہی اکتفا کریں گے:

جو  سچ  کو  نہ  مانے  ‘ ہے  عقیدت  و ہ  غلط

دل  جس  سے  نہ  ہو  نرم  ‘ عبادت  وہ  غلط

ہے  ‘  سر  تو   اطاعت   میں  خمیدہ  ‘ لیکن

جس  سے  نہ   جھکے  نفس ‘  اطاعت  وہ  غلط

شعری تخلیقات کے بعد ڈاکٹرمقبول احمد مقبولؔ کی نثری نگارشات کی طرف توجہ دیں تو ان میں تحقیقی و تنقیدی مضامین کے علاوہ تبصراتی وتاثراتی تحریریں بھی شامل ہیں۔ ان کے تحقیقی و تنقیدی مضامین کی یہ خوبی مجھے پسند آئی کہ ان میں زیادہ تر مضامین ان ادبا و شعرا پر تحریر ہوئے ہیں جو یا تو گمنام رہے ہیں یا جنہیں حاشیے پر رکھا گیا ہے۔ چونکہ جب ہم اردو شعر و ادب کو سامنے رکھیں تواردو زبان وادب کے فروغ میں مشہور و معروف ادبا و شعرا کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی ادبی خدمات بھی شامل ہیں جن کا نام یا کام کسی بھی وجہ سے سامنے نہیں آیا ہے۔اس لئے ڈاکٹر مقبول صاحب کی تحقیقی و تنقیدی نوعیت کی کتاب’’سخن شناسی‘‘ ایک قابل قدر اضافہ قرار دی جاسکتی ہے کیونکہ اس میںایسے کئی شعرا کے کلام کا جائزہ پیش ہوا ہے جن سے متعلق کم ہی لوگ واقف ہیں ۔ان شعرا کے کلام کی اہمیت اور مضامین کی افادیت کے پیش نظر مضمون میں عمدہ گفتگو ہوسکتی ہے لیکن طوالت کے پیش نظر سردست شامل کتاب مضامین کے عنوانات پیش کرنا مفیدہوگا تاکہ قارئین

 بھی ان شعرا وادبا سے واقف ہوجائیں اور کتاب خرید کر مصنف کی عرق ریزی اور اردو دوستی سے بھی واقف ہوجائیں:

کلاسیکی غزل کا باکمال شاعر: رشید احمد رشید‘ شیخ الاسلام اختر کچھو چھوی کا رنگ تغزل‘ ابن صفی: بحیثیت شاعر‘ ابرار نغمی کی غزلیہ شاعری پر ایک نظر‘ صالح اقدار کا امین : حبیب راحت حباب‘ محفوظ اثر کی غزل گوئی‘ شاعر دیدہ ور:حبیب صیفی‘ قلندر صفت شاعر: عمراکرام‘ اردو رباعی کا ایک مسیحی شاعر: نامی نادری‘ نادم بلخی کی رباعی گوئی کا فنی محاکمہ‘ ممتاز و منفرد رباعی گو:راشد آزر‘ نامی انصاری کی رباعیات کا تنقیدی جائزہ‘ شاہ حسین نہری: بہ حیثیت رباعی گو‘جدید تر نظم کا نمائندہ شاعر: قاضی سلیم‘ ریاض اختر ادیبی کی دوہا نگاری‘ شاعر اطفال:حافظ کرناٹکی‘ خوبصورت فکرواحساس کاشاعر :ڈاکٹر طاہر رزاقی‘ عاجز ہن گھن گھاٹی کی مذہبی شاعری‘ ڈاکٹر قطب سرشار:فکروفن کے آئینے میں‘ اسلم مرزا:ہمہ جہت فن کار‘ نثار احمد

 کلیم: صوفیانہ فکر کا حامل ادیب و شاعر۔

ڈاکٹر مقبول احمد مقبول کے کئی مضامین میں کچھ نہ کچھ نیا نظرآتا ہے جو کہ قاری کی معلومات میں اضافہ کرتا ہے ‘یہی خوبی ایک ادیب کی مقبولیت میں اضافہ کرتی ہے۔ کتاب’’محاکمہ‘‘ جو کہ تجزیوں‘تبصروں اور دیباچوں پر مشتمل ہے ‘میں بھی کئی مضامین معلومات افزا ہیں۔ خصوصی طور پرانگریزی کے مشہور افسانہ نگار اسپنسر جانسن ‘ایم ڈی کے افسانے’’Who Moved My Cheese‘‘کا اردو میں جائزہ ہے۔ جائزہ پڑھ کر دل خوش ہوا کیونکہ اس طرح اردو کے افسانہ نگاروں کے لئے بھی راہنمائی میسر آتی ہے کہ انگریزی کے مشہور افسانوں میں موضوعات اور پیش کش کس نوعیت کی ہوتی ہے۔ اگر ڈاکٹر مقبول صاحب اس کام کو جاری رکھیں گے اور ایک علیحدہ کتاب سامنے لائیں گے توایک قابل ستائش

 اقدام ہوگا۔

 مجموعی طور پر دیکھیں تو ڈاکٹر مقبول احمد مقبول کی شعری و نثری نگارشات پڑھ کر دل کو اطمینان ہوجاتا ہے کہ ایک صاحب علم اور ماہر فن کی ادبی خدمات سے اکتساب فیض حاصل کرنے کا موقعہ نصیب ہوا۔ان کا کلام جہاں معیار پر کھرا اترتا ہے وہیں ان کے مضامین بھی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں ‘کیونکہ ان میں ایسے ادبا و شعرا سے متعلق جانکاری بہم پہنچائی گئی ہے جن میں بیشتر ادبی منظرنامے سے اوجھل ہی نظرآتے ہیں اور ان کو منظرنامے پر لانے کا سہراا ڈاکٹر مقبول احمد مقبول کے سر جاتا ہے۔یہ سب آپ ان کی کتابیں پڑھ کر خود بھی محسوس کرسکتے ہیں جن کی ترتیب کا فریضہ ان کے محب

 اردو صاحبزادے محمد عظمت الحق نے انجام دیاہے‘جو کہ آج کے دور میں ایک قابل ستائش عمل ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

***

Address: Wadipora Handwara Kashmir 193221

Cell:9906834877    Email:drreyaztawheedi777@yahoo.com

Leave a Reply